پیرس حملوں کے بعد مسلمانو ں کے لیے نفرت آمیز رویے میں اضافہ، ٹورونٹو میں بچوں کو اسکول سے لینے گئی مسلم خاتون پر حملہ، وطن واپس جانے کی دھمکیاں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 18 نومبر 2015 12:07

پیرس حملوں کے بعد مسلمانو ں کے لیے نفرت آمیز رویے میں اضافہ، ٹورونٹو ..

کینیڈا(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 18 نومبر 2015 ء) :پیرس حملو ں کے بعد عالمی برادری میں ایک مرتبہ پھر سے مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے کگا ہے ۔ پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں کے لیے آئے روز بڑھتے نفرت آمیز رویے کے بعدبیرون ملک مقیم مسلمانوں کا جینا دو بھر ہو گیا ہے ۔ ٹورونٹو میں بھی ایک خاتون کو اس وقت مسلمان ہونے کی سزا دی گئی جب بچوں کے اسکول کے باہر اس پر حملہ کرتے ہوئے وطن واپس جانے کی دھمکیاں دی گئیں۔

ٹورونٹو پولیس کا کہنا ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق لباس پہنے ایک خاتون شمالی یورک میں واقعہ ایک اسکول میں اپنے بچوں کو لینے پہنچی جب دو افراد نے خاتون کے پس پہنچ کر اسے جسمانی طور پر نقصان پہنچایا اور غیر اسلامی اور نسلی امتیاز پر مبنی سلوک کیا۔

(جاری ہے)

گلوبل نیوز کو دئے گئے پولیس کے بیان کے مطابق مشتبہ افراد نے مسلم خاتون کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اپنے وطن واپس لوٹ جانے کی دھمکی بھی دی، دونوں افراد نے مل کر خاتون کا گھیراؤ کیا اور اس کے سر پر اوڑھا گیا حجاب بھی کھینچتے ہوئے اسے مُکے رسید کیے اور موبائل فون لے کر فرار ہو گئے۔

واقعہ کے فوری بعد خاتون پاس ہی موجود ایک اسکول میں گئی جہاں کسی نے فون کر کے پولیس کو واقعہ سے متعلق آگاہ کیا۔ پولیس نے مزید بتایا کہ خاتون کو لاتیں اور گھونسے مارے گئے جس کے نتیجے میں خاتون زخمی ہو گئی ، جسے بعد ازاں طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔ خاتون کے بھائی کا کہنا تھا کہ اکثر دوسرے بچوں کو اسکول سے لینے جاتے ہوئے وہ اپنی سب سے چھوٹی بیٹی کو بھی ہمراہ لے کر جاتی ہیں لیکن واقعہ کے روز انہوں نے اُسے میرے پاس ہی چھوڑ دیا ۔

اویس کا کہنا ہے کہ جب میں نے اور میرے بھانجوں نے انہیں دیکھا تو ان کی حالت دیکھ کر ہم خود پر قابو نہ رکھ سکے اور رو پڑے۔ اس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ ہم بھی انسان ہیں لیکن ہمیں انسان کیونکر نہیں سمجھا جاتا۔ کوئی انسان ہو کر کسی دسرے انسان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیسے کر سکتا ہے؟؟ پولیس نے دونوں مشتبہ افراد کی تلاش کا آغاز کر دیا ہے

متعلقہ عنوان :