انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے قلفی فروش طالبعلم کی کہانی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 20 نومبر 2015 15:29

انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے قلفی فروش طالبعلم کی کہانی

ڈہرکی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 20 نومبر 2015 ء):انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن میں سکالر شپ حاصل کرنے کی ایک قلفی فروش طالبعلم کی کہانی نے نوجوان نسل کے لیے ایک مثال قائم کر دی ہے کہ اگر ہمت ہے تو انسان اپنے خوابوں کی تعبیر کر سکتا ہے ، اللہ اس کے لیے راستے خود پیدا کرے گا۔
اپنی کہانی سناتے ہوئے ذوالفقار علی چاچڑ نے بتایا کہ میں دس برس کا تھا اور قلفی فروخت کرتا تھا جب ایک دن میرے پیچھے سے ایک لڑکا آیا اور میری تمام قلفیاں لے کر بھاگ گیا، ہمارے خاندان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے میرے والد نے قلفی کی ایک ریڑھی لگائی ، لڑکے کا تمام قلفیاں لےء کر بھاگ جانا میرے اور میرے والد کے لیے بہت بڑا نقصان تھا لیکن میں کم عمر ہونے کے سبب رونے کے علاوہ کچھ نہ کر سکا۔

ذوالفقار ے بتایا ہ میں ایک قلفی فروش نہیں بننا چاہتا تھا ، میں بھی اپنے دوستوں اور دیگر نوجوانوں کی طرح سکول، کالج اور پھر یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا خواہشمند تھا۔

(جاری ہے)

پرائمری اسکول میں مجھے اپنے گاؤں سے دو کلو میٹر کا سفر کر کے جانا پڑتا تھا لیکن کتابوں کے لیے پیسے نہ ہونے پر میں نے اپنے سینئیرز سے ایک معاہدہ کیا جس کے تحت وہ مجھے اپنی کتابیں کم قیمت پر دے دیتے تھے۔

ذوالفقار نے بتایا کہ میں نے ایک این جی او کی جانب سے چلائے جانے والی دی سیٹیزن فاؤنڈیشن اسکول میں داخلے سے قبل یہی خیال کر رکھا تھا کہ میں ایک اچھی تعلیم حاصل کر رہا ہوں لیکن آٹھویں جماعت میں داخلے کے لیے مجھ سے سیل کے متعلق پوچھا گیا جبکہ میں ا، ب اور پ کے علاوہ کچھ نہیں جانتا تھا، ذوالفقار اپنے کالج کی فیس برداشت نہیں رک سکتا تھا لیکن دی سیٹیزن فاؤنڈیشن کی جانب سے ذوالفقار کو بطور امداد کچھ رقم دی گئی جس سے اس نے اپنے گاؤں سے پینتیس کلو میٹر دور ایک کالج میں داخلہ لے لیا ۔

بعد ازاں دی سیٹیزن فاؤنڈیشن میں بنے ایک دوست نے اسے ایک ٹیلنٹ ہنٹ سے متعلق آگاہ کیا اور بتایا کہ اس کے ذریعے تمہیں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سکھر میں سکالر شپ مل سکتی ہے، اپلائی کرنے کے بعد ٹیسٹ سے دو ہفتے قبل ذوالفقار کا بھائی انتقال کر گیا جس کے بعد ذوالفقار نے واپس جانے کا فیصلہ کیا تو اس کے دوستوں اور والد نے بھی ایسا نہ کرنے کا مشورہ دیا ، اخراجات نہ ہونے پر ذوالفقار کے آٹھ دوستوں نے اس کے اکاؤنٹ میں ایک نا معلوم سپانسر بن کر رقم جمع کروانی شروع کر دی اور پھر خوش قسمتی سے ذوالفقار نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سکھر کی سکالر شپ حاصل کر لی جس کے بعد اسے آئی بی اے سکھر کے اسٹوڈنٹ باڈی کا وائس پریذیڈنٹ متعین کر دیا گیا ، ذوالفقار کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی ساری عمر اللہ کے سوا کسی سے مدد طلب نہیں کی ، اور میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر اپنے وسائل کے استعمال سے اپنے گاؤں میں بھی ایک اسکول بناؤں گا، لیکن اس کے لیے میں اپنے گاؤں کے وڈیرے سے ہرگز مدد نہیں لوں گا۔

کیونکہ مجھے خود پر یقین ہے کہ کامیابی میرے قدم چومے گی۔
ذوالفقار علی چاچڑ ڈہرکی سے 25 کلو میٹر دور امن چاچڑ گاؤں کا ایک رہائشی اور غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا نوجوان ہے جس کی زندگی ان تمام طلبا کے لیے مثال ہے جو وسائل ہونے کے باوجود ان کی نہ تو قدر کرتے ہیں اور نہ ہیں زندگی میں کچھ بن پاتے ہیں۔