اوپن یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی اے انگریزی کاپرچہ آؤٹ‘ پرچہ 10 ہزار سے 20 ہززار میں کھلے عام بکتا رہا، ریجنل ڈائریکٹرلاہور رسول بخش بہرام کی پراسرار خاموشی نے معاملہ کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے،اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کی ٹیم نے چھاپہ مار کرکھلا ہوا انگریزی کا پرچہ ضبط کرلیا، سپرنٹنڈنٹ انعام اللہ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ خالد محمود معطل ،تھانہ کینٹ میں مقدمہ کیلئے درخواست بھی دیدی گئی

اتوار 22 نومبر 2015 19:23

اوپن یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی اے انگریزی کاپرچہ آؤٹ‘ پرچہ 10 ہزار ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22نومبر۔2015ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی اے انگریزی کاپرچہ آؤٹ ہو گیا‘ پرچہ 10 ہزار سے 20 ہززار میں کھلے عام بکتا رہا، ریجنل ڈائریکٹرلاہور رسول بخش بہرام کی پراسرار خاموشی نے معاملہ کو پیچیدہ بنادیا ،اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کی ٹیم نے چھاپہ مار کرکھلا ہوا انگریزی کا پرچہ ضبط کرلیا، سپرنٹنڈنٹ انعام اللہ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ خالد محمود کوفوری طور پرمعطل کردیا گیاجبکہ تھانہ کینٹ میں مقدمہ کیلئے درخواست بھی دیدی گئی۔

تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ اسلامیہ کالج کینٹ میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا امتحانی سنٹر قائم کیا گیا تھا جس میں انعام اللہ بھٹی سپرنٹنڈنٹ اور خالد محمود کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ لگایا گیا تھا ،دونوں افراد پرمشتمل مافیاٹیم نے نیشنل بنک صدر برانچ کے عملہ سے ساز باز11نومبرکوانگریزی کا امتحانی پرچہ ایک دن پہلے ہی نکلوا کراسے جاری کرنا شروع کر دیا،انگریزی کا پرچہ مارکیٹ سمیت دیگر جگہوں پردس سے بیس ہزار روپے میں کھلے عام اور منہ مانگے داموں بکتا رہا۔

(جاری ہے)

مذکورہ واقع کی اطلاع جب ویجیلنٹ انسپکٹر کو ملی تو اس نے بی اے کے انگریزی کے پرچے امتحانی سپرنٹنڈنٹ انعام اللہ بھٹی کو چیک کروانے اور ان کی سیل دکھانے کو کہا،لیکن پرچوں کی سیل کھلی ہوئی دیکھ کر اس نے تمام معاملہ کی اطلاع کنٹرولر امتحانات اوپن یونیورسٹی اسلام آباد رانا سہیل نذیر کو دیدی،جنہوں نے بروقت کاروائی کر کے پرچہ فوری طور ضبط کرنے کا حکم دیدیا جبکہ سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اسی اثناء میں ریجنل آفس لاہور سے ایک کال انعام اللہ کو موصول ہوئی اور اس نے ویجلینٹ انسپکٹر سے ہاتھا پائی کرکے پرچہ کا بنڈل چھین لیا اور امیدواران میں تقسیم کر دیا،ویجیلنٹ انسپکٹر منہ تکتے رہے، اس شور شرابے پر اسلامیہ کالج کینٹ کے وائس پرنسپل جو کہ ریذیڈنٹ انسپکٹر بھی ہیں وہ بھی موقع پر پہنچ گئے اور مقامی پولیس کو اطلاع کردی۔

جس پر انسپکٹر کینٹ پولیس اسٹیشن نے انعام اللہ بھٹی سے تمام پرچہ جات کے لفافے برآمد کر لئے اور اسکی اطلاع کنٹرولر امتحانات رانا سہیل کوبھی دیدی گئی۔بعد ازاں اوپن یونیورسٹی اسلام آبادسے اعلیٰ انتظامی عہدیدارکے کہنے پرنہ صر ف فوری طورپر تمام امتحانی عملہ کو معطل کردیاگیا اورانکی جگہ نیا عملہ بھی تعینات کر دیا گیا نیز انہوں نے انکوائری کا بھی حکم دیدیا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل امر ہے کہ لاہور کے تمام امتحانی سنٹروں میں جو عملہ تعینات کیا گیا وہ ریجنل ڈائریکٹر لاہورنے کیا ہے۔ جس کی شنید یہ بھی ہے کہ سپرنٹنڈنٹ کے واسطے پچاس سے بیس ہزار لئے گئے ہیں،جہاں لین دین کے ذریعے عملہ کی تعیناتی کی گئی ان میں اسلامیہ ہائی سکول ملتان روڈ‘ گورنمنٹ دیال سنگھ کالج‘ شاہدرہ ڈی ی گرل سکولز ڈسٹرکٹ گرلز سکول فیکٹری ایریا شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ جو پرچہ آؤٹ ہوتا تھا وہ مندرجہ بالا سنٹر پر پہنچتا اور ساتھ ہی شاہدرہ میں قائم ایک سیف ہیون جو خالد چھوٹا کے نام سے ایک اکیڈمی کا مرکز ہے اس پرجا کر بکتا ہے یہ اکیڈمی اسی وجہ سے معرض وجود میں لائی گئی اس خالد چھوٹے کا نام ہی کافی ہے کہ یہاں ہر سیزن کے پرچہ جات باآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔ کرپشن کی اندھیر نگری کا یہ عالم ہے کہ لاہور کے خواتین کے سنٹرز میں مردانہ عملہ لگایا گیا ہے جبکہ بہرام بخش کی عیاشیانہ طبیعت کا یہ حال ہے کہ چن چن کر اپنی دل دادہ خواتین کو وہ امتحانات میں لگاتا ہے۔

اس کی ایک مثال بیدیاں روڈ کے ایک پرائیویٹ ماڈل ہائی سکول کی ہے جس میں منزہ نامی ٹیچر کو بار بار ہر امتحان میں ڈیوٹی پر لگایا جاتا ہے یہ نہ صرف خلاف وعدہ ہے بلکہ خلاف قانون بھی۔ اس کے علاوہ کمبائنڈ سنٹر میں ڈیلی ویجز ناجائز طور پر تعینات کئے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :