بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی پھانسیوں پاکستان کی تنقید ،ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کی طلبی ،شدید احتجاج

حزب اختلا ف کے رہنماؤں کی پھانسیوں پر پاکستانی تنقید بنگلہ دیش کے معاملات میں مداخلت ہے ، پاکستان کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بولنے کا کوئی اختیار نہیں ہے،بنگلہ دیشی وزراء

پیر 23 نومبر 2015 21:07

بنگلہ دیش میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی پھانسیوں پاکستان کی تنقید ،ڈھاکہ ..

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 نومبر۔2015ء) بنگلہ دیش نے جنگی جرائم کے الزام میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی رہنماؤں کی پھانسی پرپاکستانی حکومت کی تنقید کے بعد ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کووزارت خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے قائمقام سیکرٹری خارجہ میزان الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہائی کمشنر شجاع عالم کو طلب کرکے حزب اختلاف کے رہنماؤں کی پھانسی پر پاکستانی تنقید پر شدیداحتجاج کیا گیا ہے ۔

میزان الرحمان کاکہنا تھاکہ حزب اختلا ف کے رہنماؤں کی پھانسیوں پر پاکستانی تنقید ناقابل قبول ہے ۔انکا کہنا تھاکہ علی احسن محمد مجاہد اور صلاح الدین مجاہد کی پھانسی پر پاکستانی دفتر خارجہ کے تنقیدی بیان جاری ہونے کے فوری بعد پاکستانی ہائی کمشنر کوطلب کیا گیا ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب بنگلہ دیشی وزیروں نے بھی پاکستان کی جانب سے حزب اختلاف کے رہنماؤں کو پھانسی دیئے جانے پر تنقید کو اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے ۔

وزیر مملکت برائے امور خارجہ شہریار عالم کاکہنا ہے کہ پاکستان کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بولنے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔واضح رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ بنگلا دیش میں حزب اختلاف کے رہنماؤں صلاح الدین قادر چودھری اور علی احسن مجاہد کی پھانسی پر پاکستان کو تشویش ہے اور1971 کے واقعات سے متعلق ٹرائل میں موجود خامیوں پر بین الاقوامی برادری کے ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ 1974 میں کیئے گئے معاہدے کے تحت بنگلا دیش میں مفاہمت کی ضرورت ہے یہ معاہدہ 1971 کے واقعات کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے سے متعلق تھا ، اسی طریقے سے ہم آہنگی اور خیر سگالی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔یاد رہے کہ اتوار کی رات کو جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنما احسن محمد مجاہد اور بی این پی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی صلاح الدین قادر کو ڈھاکا جیل میں پھانسی دے دی گئی، دونوں کو 1971 کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور پاکستان کا ساتھ دینیکے جرم میں سزادی گئی۔ بنگلا دیش کی عدالت نے 2013 میں دونوں رہنماؤں کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا جب کہ بنگلا دیشی صدر کی جانب سے دونوں رہنماؤں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی تھیں۔