جیوے جیوے پاکستان اور اے وطن کے سجیلے جوانوں کے خالق

بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، نقاد، دانشور جمیل الدین عالی انتقال کرگئے ` جیوے جیوے پاکستان اور اے وطن کے سجیلے جوانوں کے خالق بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، نقاد، دانشور جمیل الدین عالی انتقال کرگئے

پیر 23 نومبر 2015 22:59

کراچی ۔ 23 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔23 نومبر۔2015ء) جیوے جیوے پاکستان اور اے وطن کے سجیلے جوانوں کے خالق بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، نقاد، دانشور جمیل الدین عالی طویل علالت کے بعد 90 سال کی عمر میں پیر کو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ جمیل الدین عالی 1926ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور 1947ء میں تقسیم کے بعد پاکستان آئے اور کراچی میں سکونت اخیار کرلی۔

جمیل الدین عالی کا تعلق علمی اور ادبی خانوادے سے تھا۔ ان کے دادا نواب علاوٴ الدین خان مرزا غالب کے شاگرد تھے جبکہ ان کے والد امیر الدین خان خود شاعر تھے۔ ان کی والدہ سیدہ جمیلہ بیگم خواجہ میر درد کے خانوادے سے تعلق رکھتی تھیں۔ جمیل الدین عالی نے بیوہ، تین بیٹے اور دو بیٹیوں کو سوگواران میں چھوڑا ہے۔

(جاری ہے)

جمیل الدین عالی نے اینگلو اربک کالج دہلی سے 1944ء میں اکنامکس میں بی اے کیا اور تقسیم کے بعد جب پاکستان آئے تو 1951ء میں پاکستان سول سروس کا امتحان پاس کرنے کے بعد محکمہ ٹیکسیشن میں اپنی خدمات انجام دیں اور اپنی محنت سے ترقی کے منازل طے کرتے رہے ۔

وزارت تعلیم اور یونیکسو کی فیلو شپ سے ہوتے ہوئے بینکاری کے شعبہ میں آئے اور سرکاری ملازمت میں خوب نام کمانے کے ساتھ ساتھ عالی صاحب نے علم اور ادب کے میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔ جمیل الدین عالی پاکستان رائٹرز گلڈ کے اعلی عہدوں پر رہنے کے علاوہ انجمن ترقی اردو سے بھی وابستہ رہے اور اپنی انتہائی قابلیت سے ملک میں اردو زبان کی ترقی اور ترویج کے لئے کام کرتے رہے۔

عالی صاحب نے کئی معروف ملی نغمے تحریر کئے ”جیوے جیوے پاکستان “ہر عہد میں مقبول رہا اس کے علاوہ اے وطن کے سجیلے جوانوں، میرا پیغام پاکستان، جگ جگ جئے میرا پیارا وطن، سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد اور دیگر شامل ہیں۔ 1974ء کو لاہور میں ہونے والے اسلامی کانفرنس کے دوران ان کا گیت ” ہم مصطفوی مصطفوی مصطفوی ہیں“ کانفرنس کا آفیشل گیت کہلاتا ہے۔

پاکستان کے معروف اخبارات میں کئی دہائیوں تک وہ باقاعدگی سے کالم لکھتے رہے جن کا مجموعہ ”دعا کر چلے اور صدا کر چلے“ کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔وہ1997ء میں سینیٹر بھی منتخب ہوئے ۔ جمیل الدین عالی کو ہلال امتیاز 2004)) تمغہ حسن کارکردگی(1991) آدم جی لیٹریری ایوارڈ، یونائٹیڈ بینک لٹریئری ایوارڈ، حبییب بینک لٹریئری ایوارڈ، کنیڈین اردو اکیڈمی ایوارڈ اور دیگراعزازات سے نوازاگیا ہیں ۔

متعلقہ عنوان :