ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کو بچانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی جارہی، انضمام الحق

بدھ 25 نومبر 2015 16:31

ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کو بچانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی جارہی، انضمام ..

دبئی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 25نومبر- 2015ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور افغانستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ انضمام الحق کا کہنا ہے کہ گذشتہ چھ سال میں پاکستان نے متحدہ عرب امارات، سری لنکا، بنگلہ دیش اور زمبابوے میں اپنی زیادہ تر ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کرکٹ پر جمود طاری ہوگیا ہے ۔ ڈومیسٹک کرکٹ بچانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی جارہی ، کوالٹی کھلاڑیوں کا نہ آنا بھی یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے ٹیسٹ کھیلنے والے بڑے ملکوں آسٹریلیا، انگلینڈ، بھارت، جنوبی افریقا کے 2010ء کے بعد بہت کم دورے کئے ہیں ۔

اس ٹھہرائو کو ختم کرنے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ان ملکوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ دورے پلان کرنا ہوں گے ۔ مصباح الحق اور یونس خان کا پی سی بی کمیٹیوں میں آنا اچھا فیصلہ ہے ، پاکستان نے کوچنگ کی آفر دی تو قبول کرلوں گا ۔

(جاری ہے)

ایک انٹرویو میں انضمام الحق نے کہا کہ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے لئے تیار ہیں ۔ 45 سالہ انضمام الحق ان دنوں ایک سالہ معاہدے پر افغانستان کرکٹ ٹیم کے کوچ ہیں۔

پاکستان کی جانب سے 120 ٹیسٹ میں 8830 اور 378 ون ڈے انٹرنیشنل میں 11739 رنز بنانے والے ماسٹر بیٹسمین کو شکوہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام ڈومیسٹک کرکٹ کو بچانے کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کررہے ۔ انگلینڈ میں2010ء کے سپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نےسب سے زیادہ پانچ ٹیسٹ سیریز سری لنکا کے ساتھ کھیلیں۔ جنوری افریقا کا ایک دورہ کیا جس میں پاکستان کو تین صفر سے ٹیسٹ سیریز میں شکست ہوئی۔

انگلینڈ ،آسٹریلیا اور بھارت کے ساتھ کوئی ٹیسٹ سیریز ان کے ملکوں میں نہیں کھیلی۔ انضمام الحق نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ، سری لنکا ، بنگلہ دیش اور زمبابوے میں زیادہ سیریز ہونے کا نقصان پاکستانی کرکٹرز کو ہوا اور وہ انہی کنڈیشنز کے ہوکر رہ گئے۔ ماضی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم انگلینڈ ، آسٹریلیا ، جنوبی افریقا اور بھارت میں غیر معمولی کارکردگی نہیں دکھاتی تھی لیکن ان ملکوں کے دورے کرنے ، مختلف کنڈیشنز اور ملکوں میں کھیلنے سے ہم نے ورلڈ کلاس کھلاڑی پیدا کئے ۔

اب ہمارے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں ٹھہرائو آچکا ہے اور یہ کھلاڑی اپنی پسند کی کنڈیشنز میں کھیلنے کے عادی ہوچکے ہیں ۔ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ گئی تو انہیں اس کنڈیشنز میں ایڈجسٹ کرنے میں مشکل پیش آئی ۔ ٹیسٹ کرکٹ میں لمبی باریاں کھیلنے سے بیٹنگ لائن میں اعتماد آتا ہے ۔ انضمام الحق نے کہا کہ میں نے پاکستان سے نام کمایا اگر پاکستان کرکٹ ٹیم کی پیشکش کی جاتی ہے تو ضرور قبول کروں گا۔

اس وقت میرا افغانستان سے ایک سال کا معاہدہ ہے۔ میں حج پر تھا جب افغانستان نےمجھ سے رابطہ کیا۔ وہ تین سالہ معاہدے کی پیشکش کرنا چاہتے تھے لیکن میں نے ایک سال کا معاہدہ قبول کیا۔ اس وقت کوچنگ سیکھ بھی رہا ہوں اور اس سے انجوائے بھی کررہا ہوں۔ کوشش کررہا ہوں کہ اپنے تجربات کھلاڑیوں کو منتقل کروں۔ میں اکثر افغانستان کے کپتان کو کہتا ہوں کہ میں نے ساری زندگی کپتان بن کر اپنی بات منوائی تم نے گرائونڈ میں ٹیم کو لڑانا ہے اس لئے فیصلوں میں آگے رہو۔

انہوں نے کہا کہ جدید کوچنگ چیلنج ہے اس سے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ پاکستان کی کوچنگ مزید مشکل ہوگی ۔ اگر کبھی پیشکش ہوئی تو ضرور قبول کروں گا۔ انضمام الحق نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے سے ہمیں اپنی ڈومیسٹک کرکٹ میں نام پیدا کرنا ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :