الیکشن کمیشن کو تحلیل کرکے فوری انتخابی اصلاحات پارلیمنٹ سے منظور کرائی جائیں،اپوزیشن

اگر (ن) لیگ کی قیادت نے پیپلز پارٹی سے مفاہمتی پالیسی ختم نہ کی تو پارٹی چھوڑنے پر غور کر سکتے ہیں،الیکشن کمیشن کے باہر دھرنے سے رہنماؤں کا خطاب

بدھ 25 نومبر 2015 19:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء) سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرکے فوری طور پر انتخابی اصلاحات پارلیمنٹ سے منظور کرائی جائیں اور خود مختار الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے ، جو آئندہ انتخابات شفاف طریقے سے منعقد کرا سکے ۔ سندھ میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر فوج کی نگرانی میں نئے انتخابات کرائے جائیں ۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم ، پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنما جام مدد علی ، تحریک انصاف کے رہنماؤں نادر اکمل لغاری ، حفیظ الدین ، مسلم لیگ (ن) سندھ کے سیکرٹری اطلاعات اسلم ابڑو ، راضی خان جتوئی ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سید زین شاہ ، مسلم لیگی رہنما سید شفقت شاہ شیرازی ، عبدالمنان بروہی اور دیگر رہنماؤں نے پیر کو الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

احتجاج میں مسلم لیگ (ن) ، تحریک انصاف ، مسلم لیگ (فنکشنل) ، تحریک انصاف ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان نے شرکت کی ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے ، جن پر دھاندلی کے خلاف نعرے درج تھے ۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا کہ سندھ میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے انتظامی بل بوتے پر بدترین دھاندلی کی ۔

یہ پیپلز پارٹی کی نہیں سندھ حکومت کی کامیابی ہے ۔ اب پیپلز پارٹی کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ ہم پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن سے سوال کرتے ہیں کہ سندھ میں پہلے اور دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر رینجرز کو کیوں تعینات نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ مٹھی ، تھرپارکر ، جیکب آباد سمیت تمام اضلاع میں من پسند آراوز کو تعینات کرکے منظم دھاندلی کی گئی ۔ اسی لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے ۔ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا کہ ان بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی نہیں بلکہ دھاندلہ ہوا ہے ۔ اگر مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پیپلز پارٹی سے مفاہمتی پالیسی ختم نہیں کی تو ہم پارٹی چھوڑنے پر غور کر سکتے ہیں ۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے دیگررہنماؤں نے کہاکہ سندھ میں ہونے والی دھاندلی کا الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے ۔ ان انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ دار الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت ہے ۔ اسی لیے موجودہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کیا جائے اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی جلد از جلد پالیمنٹ سے منظور کرائی جائے ۔ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم اور دیگر رہنماؤں نے صوبائی الیکشن کمیشن سے بھی ملاقات کی اور انہیں دھاندلی کے حوالے سے شواہد پیش کیے ۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ ہماری یہ جدوجہداس وقت تک جاری رہے گی جب تک الیکشن کی نئی تاریخ کااعلان نہیں کردیاجاتا۔اس موقع پر سندھ حکومت اورالیکشن کمیشن کی جانبداری کے خلاف شدیدنعرے بازی کی گئی۔ مذکورہ احتجاج دو گھنٹے تک جاری رہا ، جس کے باعث اطراف کی شاہراہوں پر ٹریفک جام ہو گیا ۔