آٹھ سال کی عمر میں سولہ سالہ لڑکی کو شکست دی تھی ‘ کھیل کے شعبے میں جانے سے لباس کے تنازع پر پریشان نہیں ہوئی ‘ثانیہ مرزا

جمعرات 26 نومبر 2015 13:15

آٹھ سال کی عمر میں سولہ سالہ لڑکی کو شکست دی تھی ‘ کھیل کے شعبے میں جانے ..

نئی دہلی /لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء)بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا نے کہاہے کہ آٹھ سال کی عمر میں سولہ سالہ لڑکی کو شکست دی تھی ‘ کھیل کے شعبے میں جانے سے لباس کے تنازع پر پریشان نہیں ہوئی ‘جب کوئی خاتون کچھ کرنے کی ٹھان لیتی ہے تو اسے مغرور اور باغی کہتے ہیں ‘ مرد ایسا کرے تو پذیرائی ملتی ہے ‘ پہلے سوال ہوتے تھے بچے کب ہوں گے ‘ اب میڈیا میچور ہوگیا ہے ‘ اپنے بیڈ روم کی باتیں کیوں بتاؤں ‘ شعیب ملک سے محبت ہو گئی تھی ‘بھارت میں ٹینس کی وراثت کو قائم دیکھنا چاہتی ہوں۔

ایک انٹرویو میں انھوں نے بتایاکہ جب میں بڑی ہو رہی تھی تو مجھ پر سٹیفی کے بہت اثرات مرتب ہوئے ‘ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ان کے والدین ان کیلئے بڑے محرک رہے ہیں خصوصاً ان کی والدہ۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ چھ سال کی عمر میں میری والدہ مجھے ٹینس کھیلنے لے گئیں جب وہاں میری عمر پر بات کی گئی کہ یہ تو ابھی بہت چھوٹی ہے تو وہاں کی انتظامیہ سے ایک طرح سے لڑ پڑیں کہ آپ کو اسے رکھنا ہے تو رکھیں ورنہ میں کہیں اور انتظام کروں گی۔

انھوں نے بتایا کہ کرکٹ کے اس ملک میں 23 سال قبل کسی ماں کی جانب سے یہ قدم انوکھا اور کسی عجوبے سے کم نہیں تھا اور وہ بھی کسی لڑکی کو ایسے کھیل میں ڈالنے کیلئے جس کا رواج عام نہیں تھا۔کیا انھیں لڑکی ہونے کے ناطے کسی قسم کی عدم رواداری کا شکار ہونا پڑا؟ اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انھیں اس سے سابقہ نہیں پڑا تاہم یہ دنیا مردوں کی ہے اور اس میں کسی بھی جگہ خواتین کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اپنے ابتدائی کیریئر کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ وہ رولر سکیٹس بھی کرتی تھیں ‘عام بچی کی طرح تھیں ‘پڑھائی بھی کرتی تھیں لیکن ٹینس میں اچھی تھیں تو انھوں نے اس پر زیادہ زور دیا۔انھوں نے بتایا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں آٹھ سال کی تھی تو میں نے ایک 16 سال کی لڑکی کو ہرایا تھا اور یہ بڑی حوصلہ افزا بات تھی۔

مجھے اس لڑکی کا رونا آج بھی یاد ہے کہ وہ اپنی آدھی عمر کی لڑکی سے ہار گئی تھی۔

سٹارڈم کا احساس کب ہوا؟ اس پر ثانیہ مرزا نے بتایا کہ جب وہ جونیئر ومبلڈن جیت کر آئیں تو ان کے لیے ایئرپورٹ پر لوگ تھے اور ان کے لیے اوپن سٹیڈیم میں پروگرام کیا گیا تھاتمام لوگ مبارکباد دے رہے تھے۔ فون کی گھنٹی رکنے کا نام نہیں لیتی تھی۔ انڈورسمنٹ تھے۔ ہر اخبار میں تصاویر تھیں۔ اشتہار تھے۔ پروگرام تھے اور میں اس وقت صرف 15 یا 16 سال کی تھی۔

اچھا بھی لگتا تھا لیکن اسے سنبھالنا نہیں آتا تھاانھوں نے بتایا کہ جب جونیئر سے سینئر گریڈ میں پہنچی تو پھر بڑی تبدیلیاں آئیں۔ مقابلہ سخت ہوا۔ تنقید ہوئی۔ بہت غصہ نہیں آیا لیکن ایسا ہوتا ہے۔لباس پر تنازعے کے متعلق انھوں نے بتایا کہ وہ اس سے پریشان نہیں ہوئی تھیں کیونکہ ان کے پاس سکیورٹی تھی اور وہ اس چیز کو پہلے بھی دیکھ چکی تھیں جب لوگ کہتے تھے لڑکی ہو کر کھیل رہی ہے، کالی ہو جائے گی وغیرہ۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات پرانی ہو چکی ہے اور وہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتیں۔ وہ اپنی سوانح لکھ رہی ہیں جس میں تمام باتوں کا ذکر ہوگا۔خواتین اور مرد کے درمیان امتیاز پر انھوں نے کہا کہ یہ فطری ہے اور ہر جگہ ہے۔ جب کوئی خاتون کچھ کرنے کی ٹھان لیتی ہے تو اسے مغرور اور باغی کہتے ہیں لیکن جب مرد ویسا کرتا ہے تو اس کی پذیرائی ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک ٹین ایجر کے طور پر انھیں پہلے جو چیزیں پریشان کرتی تھیں اب نہیں کرتیں۔

اس کے علاوہ ثانیہ مرزا نے بتایا کہ ان کے ساتھ میڈیا بھی میچور ہوا ہے۔ ورنہ پہلے ایسے سوال کیے جاتے تھے کہ بچے کب ہوں گے۔ ارے بھئی ابھی تو ہمارا کھیل ختم ہوا ہے اور دوسرے دن مجھ سے یہ سوال کیا جا رہا۔ کیا ہے یہ۔ میں اپنے بیڈ روم کی باتیں کیوں بتاوٴں اور انھیں پوچھنے کا سلیقہ بھی نہیں تھا۔پاکستانی کھلاڑی سے شادی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہمیں محبت ہو گئی تھی ‘ نہ ہم نے ان کے ملک کے بارے میں سوچا تھا اور نہ انھوں نے میرے ملک کے بارے میں۔

اگر وہ ٹمبکٹو کے بھی ہوتے تو بھی ہمیں محبت ہو جاتی۔ٹینس میں خواتین اور مردوں کی مساوی اجرت پر انھوں نے کہا کہ دلائل تو بہت ہیں لیکن اب دنیا بدل رہی ہے۔انھوں نے بتایا کہ بھارت میں کھیل کے حوالے سے بہت تبدیلی آئی ہے۔ خواتین پروفیشنل باکسنگ، بیڈمنٹن میں آئی ہیں ان پر فلم بھی بنی ہے۔انھوں نے سرینا ولیمز اور مارٹینا نووراٹیلوا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اب زیادہ عمر تک کھیل رہی ہیں اور انھوں نے کہا کہ انھیں رواں سال جو کامیابی ملی ہے وہ ناقابل یقین ہے اور آئندہ وہ اسے جاری رکھنے کی کوشش کریں گی۔حیدرآباد میں اپنی ٹینس اکیڈمی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ میں بھارت میں ٹینس کی وراثت کو قائم دیکھنا چاہتی ہوں۔