روسی صدر کی چالاکیاں،ایران کے سپریم لیڈر کو بھی ماموں بنا ڈالا

ایران کے دورے میں اصل قرآنی نسخہ کی بجائے اس کی فوٹو کاپی تھما دی، مقامی میڈیا میں نئی بحث چھڑ گئی

جمعرات 26 نومبر 2015 13:31

روسی صدر کی چالاکیاں،ایران کے سپریم لیڈر کو بھی ماموں بنا ڈالا

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنی روایتی چالاکیاں جاری رکھتے ہوئے اپنے حالیہ دورہ ایران کے دوران سپریم لیڈر کو بھی ماموں بنا ڈالااور انہیں اصل قرآنی نسخہ کی بجائے اس کی فوٹو کاپی تھما دی جس پر مقامی میڈیا میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق ہوا یوں کہ سپریم لیڈر سے ملاقات کے دوران ولادی میر پیوٹن نے انہیں قرآن کریم کا ایک قدیم نسخہ بطور تحفہ پیش کیا۔

یہ تحفہ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تزویراتی تعلقات کا آئینہ دار قرار دیا گیا۔ بْرا ہو صحافیوں اور خبر رساں اداروں کا جنہوں نے پیوٹن کے تحفے کی اصلیت کا بھانڈہ پھوڑ کر یہ ثابت کر دیا کہ رہ بر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی العظمیٰ خامنہ ای کو دیا گیا پرانا قرآنی نسخہ تو اصلی نہیں بلکہ اصل کی فوٹو کاپی ہے۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے"طاس" نے صدر پیوٹن کے سیکرٹری اطلاعات دیمتر بیسکوف کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ کو ایک نقلی قرآنی نسخے کا تحفہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ماسکو یونیورسٹی میں قائم مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے مطابق خامنہ ای کو بطور تحفہ دیے گئے جس قرآنی نسخے کے بارے میں ایرانی اور روسی ذرائع ابلاغ میں خوب ڈھنڈروا پیٹا گیا تھا اس کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ بنو امیہ کے آخری خلیفہ مروان بن محمد بن بن مروان بن الحکم بن ابی العاص بن امیہ المعروف مروان الحمار کے دور میں تیار کیا گیا تھا۔

مروان بن الحکم کا سن پیدائش 70ھ اور وفات 132 بتایا جاتا ہے۔

ایرانی خبر رساں اداروں اور روسی "سپوٹنک" خبر رساں ایجنسی نے خبر دی کہ صدر ولادی میر پیوٹن نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر سپریم لیڈر کو قرآن پاک کا جو قدیم ترین نسخہ پیش کیا ہے وہ ایک پرانے قرآنی نسخے کی نقل ہے۔مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کے محققین کا کہنا ہے کہ روس کے ہاں موجود قرآن کریم کے جس قدیم نسخے کا ذکر سامنے آیا ہے وہ شام کے ایک گورنر کے پاس تھا جس نے ساتویں عثمانی خلیفہ سلطان سلیم اول 1512ء تا 1520 کو بطور تحفہ پیش کیا تھا۔

عرب میڈیا نے اس حوالے فارسی میڈیا کی چھان پھٹک کی تو معلوم ہوا کہ آخری عثمانی خلفاء میں سے کسی نے مذکورہ قرآنی نسخہ مملکت ایران کے قاچاری ترکمانی نسل کے فتح علی شاہ نامی فرمانروا کے نائب عباس مرزا کو تحفے میں دیا۔ عباس مرزا نے اسے قوقاز کی جنگ میں بہادری کا مظاہرہ کرنے کے عوض کنجہ کے گورنر کو تحفے میں پیش کیا۔روس نے اٹھارہویں صدی عیسوی میں قاچاری خاندان کی مملکت کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا۔

روس کے قبضے میں آنے والے علاقوں میں آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے بعد دوسرا بڑا شہر کنجہ بھی شامل تھا۔ روس نے وہاں سے وہ قرآنی نسخہ بھی چھین لیا جسے بعد ازاں جوزف اسٹالین کے حکم پر سینٹ پیٹرز برگ شہر میں قائم آرمیٹیج میوزیم میں رکھا گیا تھا۔ روسی خبر رساں ایجنسی "طاس" کے مطابق ولادی میر پیوٹن کے سیکرٹری برائے اطلاعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر نے قرآن کریم کا جو نسخہ سپریم لیڈر کو تحفے میں پیش کیا ہے وہ اصلی نہیں بلکہ اس کی نقل ہے۔

متعلقہ عنوان :