اب جعلی شناختی بنانے اور حاصل کرنے والے دونوں جیل میں ہونگے‘ ایک لاکھ شناختی کارڈوں کو بلاک کر دیا؛وزیر داخلہ چوہدری نثار

جمعرات 26 نومبر 2015 15:14

اب جعلی شناختی بنانے اور حاصل کرنے والے دونوں جیل میں ہونگے‘ ایک لاکھ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 نومبر۔2015ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ لاکھ بیک لاک پاسپورٹ کا مسئلہ دو مہینوں میں حل کیا ہے‘ ارجنٹ پاسپورٹ چھ دنوں کی بجائے چار دن اور عام پاسپورٹ چودہ دنوں کی بجائے دس دنوں مین عوام کو میسر ہو گا‘ پاسپورٹ کی مدت بھی پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کر دی ہے نادرا آفس سے گند صاف کرنے کے لئے تھوڑا وقت درکار ہے جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث دو سو اہلکاروں کو نادرا سے نکالا ہے‘جن پارلیمنٹیرینز کی سفارش پر غیر ملکیوں کو نادرا میں بھرتی کیا گیا ان کی شکایات چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے پاس لے کر جاؤں گا، اب جعلی شناختی بنانے اور حاصل کرنے والے دونوں جیل میں ہونگے‘ ایک لاکھ شناختی کارڈوں کو بلاک کیا ہے‘نا درا کی آمدن 13 ملین ہے اور اس سال بڑھ کر 18 ملین ہو گئی ہے آئندہ سال پاکستان کے طول و عرض میں 73 نئے پاسپورٹ آفس قائم کئے جائیں گے جس پر 66 کروڑ لاگت آئے گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان پورے پاکستان کی سوچ اور عوام کی عکاسی کرتا ہے لیکن بطور پارلیمنٹیرین کچھ لوگ ایوان پر فوکس نہیں دیتے جس کی وجہ سے ہماری عوام میں اہمیت کم ہو رہی ہے۔

میرے دائیں اور بائیں جانب بیٹھنے والوں کو تجویز دیتا ہوں کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں وزراء اپنی کارکردگی آ کر بتائیں اور ہمیں عوامی مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے سفارشات دیں۔

حکومت سیاست کو ایک طرف رکھ کر ایوان کی وسیع مفاد میں کام کرے اگر جب اپوزیشن کی تنقید آئے تو پھر اس سے عوام کا اعتماد ایوان پر بڑھے گا۔ ایوان مناسب سمجھے تو اگلے اجلاس سے میری اس تجویز پر عملدرآمد شروع کر دے اور سب سے پہلے وزارت داخلہ سے اس کی کارکردگی پوچھی جائے۔ آئینی اور قانونی ذمہ داری حکومت نے جو مجھے سونپی ہے اس کے حوالے سے بلا جھجک پوچھا جائے انہوں نے کہا کہ وزارتوں کی کارکردگی کے حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لینے کے لئے وزیراعظم سے بھی بات کی تھی کہ ہر وزیر کی کارکردگی کو کیبنٹ کے سامنے آنا چاہئے کیونکہ ایوان عوام کا جرگہ ہوتا ہے اور اس میں احتساب ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے متعلق جو چند اصلاحات کی ہیں اس پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔ پاسپورٹ حاصل کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے لیکن 7 جون 2013 کو جب وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالا تو اس وقت 5 لاکھ پاسپورٹ کا بیک لاک تھا کیونکہ ان پاسپورٹوں کا میٹریل اندرونی مدت میں حاصل نہیں کیا گیا تھا لیکن ہم نے دو مہینوں میں اس مسئلے کو حل کر دیا اب عوام کی سہولت کے لئے ارجنٹ پاسپورٹ چھ دن سے کم کر کے چار دنوں میں اور عام پاسپورٹ 14 دنوں سے کم کر کے 10 دنوں میں میسر ہو گا۔

پاسپورٹ کی مدت بھی پانچ سال سے بڑھا کر 10 سال کر دی ہے اب دس سال بعد ہی نیا پاسپورٹ بنانے کی ضرورت ہو گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پاسپورٹ سیل کو ایک مافیا نے جکڑ رکھا ہے کئی اہلکاروں کو نادرا اور پاسپورٹ آفس سے پکڑوایا اور چھاپے بھی مروائے اب جو بھی شخص پاسپورٹ حاصل کرے گا تو وہ ٹریکنگ سسٹم سے گزرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ رینیو بنانے کے وقت جس طرح ہر شہری پاسپورٹ اور نادرا آفس آتا ہے اسی طرح اب وی وی آئی پیز بھی خود پاسپورٹ اور نادرا آفسز میں آئیں گے۔

ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس سے پیغام آیا تھا کہ یہ پرانی روایات ہیں کہ کیمرہ کو وہاں پر بھیج کر تمام تفصیلات وہاں سی لی جائے لیکن میں نے نئی روایت ڈالی اور وزیراعظم سے ملاقات کر کے کہا کہ وہاں پر تشریف لا کر تمام مرحلے کو مکمل کیا جائے جس کے بعد ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس کی فیملیز نے وہاں پر جا کر اپنے تمام سیکیورٹی بائیومیٹرک مراحل کو پورا کیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ پچھلے سال نادرا کی آمدن 13 ملین تھی اس سال بڑھ کر 18 ملین ہو گئی ہے ۔ نادرا کا 1.7 بلین کا نقصان آ رہا تھا لیکن اب پانچ ارب کا فائدہ ہوا ہے اب پاسپورٹ یا شناختی کارڈ لینے کے لئے عوام کو دفتر نہیں بلکہ گھر پر دینے کی سہولیات دے رہے ہیں ۔ پہلے مرحلے میں اس کا آغاز لاہور‘ راولپنڈی‘ کراچی اور اسلام آباد سے ہو رہا ہے آئندہ سال میں تیرہ میگا سینٹرز بھی کھولیں گے۔

تمام پارلیمنٹیرین کو اسلام آباد سینٹر میں آنے کی دعوت دوں گا جو کہ بین الاقوامی سطح کا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے سال ایک لاکھ شناختی کارڈ بلاک کئے اور اب یہ مرحلہ وار ہوتے رہیں گے۔ اور جو بھی جعلی شناختی بنانے یا حاصل کرنے میں ملوث ہوا وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہو گا۔ 200 سے زائد نادرا ملازمین کو جعلی شناختی کارڈ بنانے کے سلسلے میں نکالا ہے جس حوالے سے مجھے ایوان میں بیٹھے دونوں جانب سے اراکین اسمبلی کے تعاون کی ضرورت ہو گی۔

پاکستان میں زیادہ سے زیادہ پاسپورٹ آفس بنانے کے حق میں ہوں لیکن پچھلے 68 سالوں میں 95 پاسپورٹ آفس پاکستان کے طول و عرض میں بنائے گئے آئندہ ایک سال میں پاکستان کے طول و عرض میں 73 نئے پاسپورٹ آفس بنا رہے ہیں جس کے بعد پاکستان کا کوئی ایسا ضلع نہیں ہو گا جہاں پر ریجنل پاسپورٹ آفس نہیں ہو گا۔ 68 کروڑ روپے ان پاسپورٹ آفس کی تعمیر پر لاگت آئے گی ان ریجنل پاسپورٹ آفسز کی زیادہ تعداد بلوچستان‘ سندھ اور کے پی کے سے ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ آج تک کسی پاسپورٹ آفس میں سفارش پر کسی بھرتی نہیں کیا گیا۔ جے یو آئی ف کے فضل الرحمان نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی اصلاحات کو سراہتے ہوئے حوصلہ افزاء قرار دیا انہوں نے کہا کہ آئندہ غلط لوگوں کا شناختی بننا اور اس کو بلاک کرنا یا اس پر کامیابی حاصل کرنے پر بات نہیں کروں گا لیکن ہمارے ہاں خیبر پختونخوا اور جنوبی وزیرستان کے افراد نہیں بلکہ قبلیوں کے شناختی کارڈ کو بنانے سے انکار کیا گیا پھر منت سماجت کر کے جو شناختی کارڈ بنوائے پھر ان کی آگے اولاد کے شناختی کارڈ کو نہیں بنایا گیا اس حوالے سے نادرا سے بھی رابطہ کیا ہے لیکن حقیقت میں جو پشتون بھی فارم پر کرتا ہے تو اس کے پیچھے افغان لکھ دیا جاتا ہے جو کہ اجتماعی زیادتیاں ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام بلور نے کہا کہ چوہدری نثار کو اصلاحات پر مبارکباد دیتا ہوں روکے گئے ایک لاکھ کارڈز میں سے کتنے صوبوں کے کتنے کارڈز شامل ہیں۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ دیر بالا میں جو بیس لوگوں کو مارا گیا ہے ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کیا ہیں۔ میرے حلقے خیرپور میں ایک کالعدم جماعت نے الیکشن لڑا ہے مولانا عبدالعزیز نے خطبے میں جو نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑائیں اس پر وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کیا موقف ہے۔

متعلقہ عنوان :