فرق صرف اتنا ہے مودی سرکار کی آشیرباد سے اس سلسلے نے کچھ زور پکڑ لیا ہے، در پے واقعات سے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے آ رہا ہے،بیان

جمعرات 26 نومبر 2015 20:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 نومبر۔2015ء ) پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور کشمیری حریت لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت میں عدم برداشت اور عدم رواداری کے بڑھتے واقعات پر زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں وہاں اقلیتوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا آیا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ مودی سرکار کی آشیرباد سے اس سلسلے نے کچھ زور پکڑ لیا ہے۔

پے در پے واقعات سے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے آ رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مسلمان دشمنی کے حوالے سے خصوصی شہرت بلکہ بدنامی رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے برسراقتدار آتے ہی جہاں بھارت بھر میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں نے تیزی اختیار کی ہے وہیں مقبوضہ کشمیر کے باسیوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

آئے روز نت نئی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اور پیدائشی و قانونی حق مانگنے کی پاداش میں باقاعدہ نسل کشی کی جا رہی ہے۔

مشعال ملک کا مزید کہنا تھا کہ دو روز قبل عالمی سطح پر خواتین پر تشدد کے خاتمے کا بین الاقوامی دن منایا گیا لیکن کیا دنیا جانتی ہے کہ باقاعدہ ریاستی پالیسی کے تحت خواتین پر تشدد اور ان کے حقوق کہاں غصب کیے جا رہے ہیں وہ بدقسمت علاقہ مقبوضہ کشمیر ہے جہاں بھارتی فوجی کشمیری خواتین پر مظالم کو کسی جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

دنیا میں آدھی بیواؤں، اور آدھی ماؤں کی سب سے بڑی تعداد کشمیر میں ہے یعنی ان کو معلوم بھی نہیں کہ ان کے شوہر، اور بچے زندہ ہیں یا نہیںِ اور کبھی واپس آئیں گے یا نہیں؟ ایک رپورٹ کے مطابق 1989سے گزشتہ ماہ تک 22,806 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ 10,159 بھارتی فوجیوں کی ہوس کا شکار ہوئیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔ اس پر دباؤ ڈال کر نہ صرف اسے باز رکھا جائے بلکہ کشمیر کا مسئلہ بھی کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔راٹھور