دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے عالمی سطح پر کثیر الجہتی قانونی اور سیاسی حکمت عملی اپنا نے کی ضرورت ہے ، دہشت گردی کو کسی مذہب، ثقافت اور معاشرے سے منسوب نہ کیا جائے ، اس کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں کی جائیں، انتہا پسند نا انصافیوں اور امتیازات سے فائدہ اٹھاکر نوجوان نسل کو گمراہ کر رہے ہیں، اقوام عالم اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈا کو روکنے کیلئے اقدامات اٹھائیں

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا روس میں پارلیمانی اسمبلی برائے سی ایس ٹی او کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 26 نومبر 2015 21:04

سینٹ پیٹرزبرگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر ایک کثیر الجہتی قانونی اور سیاسی حکمت عملی اپنا نے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، ثقافت اور معاشرے سے منسوب نہ کیا جائے بلکہ اس کے لئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

وہ جمعرات کو یہاں سینٹ پیٹرزبرگ ،روس میں منعقد ہونے والی پارلیمانی اسمبلی آف کلیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او )کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا براہ راست تعلق بین الاقوامی تنازعات، تصفیہ طلب مسائل اور پرتشدد کاروائیوں سے ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے عالمی برادری سے پر زور دیا کہ وہ ان تنازعات اور حل طلب مسائل ، پرتشدد کاروائیوں ، غاصبانہ قبضہ اور حق خود ارادیت سے انکا ر جیسے مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھائے ۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی ، نسلی اور لسانی امتیازات اور معاشی نا انصافیاں اقوام کے درمیان دوریوں اور تلخیوں کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتہا پسند ان نا انصافیوں اور امتیازات سے فائدہ اٹھاکر نوجوان نسل کو گمراہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے اقوام عالم پر زور دیا کہ مذاہب اور قومیتوں کی تضحیک خصوصاً اسلام کے خلاف ہونے والے منفی پروپیگنڈا کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے مذاہب کی توہین کے خلاف عالمی سطح پر قانون سازی کی تجویز دی تاکہ آزادی اظہار رائے اور نفرت انگیز تقریر کے درمیان تفریق کی جاسکے۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام اقسام اور توضیحات کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ناسور کے خاتمے کے لئے ایک جامع حکمت عملی اپنائی گئی ہے جس پرموثر انداز میں عمل در آمد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان میں دہشتگردوں کو سزائیں دلوانے کے عمل کو تیز کرنے اوراس سلسلے میں عدالتوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے لئے موثر قانون سازی کی گئی ہے۔ گزشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک سکول پر ہونے والے دہشت گردی کے بیہمانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اندوہناک واقعے کے نتیجے میں قومی ایکشن پلان کو مرتب کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ا س پلان کو منظورکرنے اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے پاکستان کی پارلیمان نے تمام سیاسی قوتوں، عوام اور ریاست کے تمام اداروں میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور پاکستان کے میڈیا نے اس سلسلے میں شعور و آگاہی اجاگر کرنے میں پارلیمان کا پورا ساتھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پلان کے تحت پاکستان نے خونی انتہاپسندی کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے جن میں نفرت پر مبنی تقاریر پر پابندی، فرقہ واریت کے خاتمے اور سوشل میڈیا کے ذریعے انتہاپسندی کو فروغ دینے کے عمل کی روک تھام شامل ہیں۔

سپیکر نے دہشت گردی کے خلا ف پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا جسے پوری قوم اور پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کاروئیاں کی گئیں جن کے ذریعے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو مکمل طور پرتباہ کر دیا گیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انتہا پسند ی کے خاتمے کے لئے سیکورٹی ، مالیاتی اور دیگر شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ملک سے آخری دہشتگرد کے خاتمے تک اس جنگ کو جاری رکھے گا۔