سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کیخلاف آئی جی سندھ کی درخواست خارج کردی

فرد جرم عائد کرنے کے لئے مناسب مواد موجود نہیں ٗفاروق ایچ نائیک کے دلائل

جمعرات 26 نومبر 2015 21:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف آئی جی سندھ کی درخواست خارج کردی۔ جمعرات کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آئی جی سندھ سمیت 10 پولیس افسروں کی توہین عدالت پر فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پولیس افسران کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ توہین عدالت کیس میں تمام پولیس افسران نے ہائیکورٹ میں معافی نامے جمع کرائے جو مسترد کردیئے گئے ٗ2 دسمبرکو آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی پرفرد جرم عائد کردی جائے گی، ممکن ہے فرد جرم کے بعد آئی جی سمیت دیگرافسران معطل ہو جائیں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ 23 مئی کو عدالتی احاطہ میں جو کچھ ہوا پورے ملک نے دیکھا کہ عدالتی احاطہ کو سیل کرکے لوگوں کومارا گیا اورگاڑیاں توڑی گئیں، ایک ڈسپلن فورس کی جانب سے مارنا پیٹنا،توڑپھوڑکرنا سنجیدہ معاملہ ہے، سندھ ہائی کورٹ نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، آپ معافیاں مانگتے رہیں، ممکن ہے کسی سطح پر قبول ہو جائے۔

(جاری ہے)

فاروق ایچ بائیک نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے کے لئے مناسب مواد موجود نہیں۔ جسٹس آصف سعید نے استفسار کیا کہ کیا آپ سپریم کورٹ سے کہلوانا چاہتے ہیں فرد جرم کے لئے کافی مواد موجود ہے، کیا آپ عدالت سے مناسب مواد کے کافی یا ناکافی ہونے کا فیصلہ لینا چاہتے ہیں۔بعد ازاں آئی جی سندھ اوردیگر پولیس افسران سے مشاورت کے بعد فاروق ایچ نائیک نے اپنی درخواست واپس لینے کی درخواست کردی، جس پر سپریم کورٹ نے درخواست خارج کردی۔