افغانستان اور پاکستان کے درمیان صدیوں پر محیط مثالی تعلقات ہیں،امید ہے ان تعلقات کو تجارتی سطح پر مزید مربوط بنایا جائے گا ، اس وقت علاقائی تجارت کا حجم 4.5 فیصد ہے ،اسے ٹھوس کوششوں سے بڑھا کر 20 فیصد تک لے جایا جا سکتا ہے ، افغانستان پاکستان کے ساتھ تجارت اور معیشت کے بغیر اپنے اقتصادی مستقبل کے بارے سوچ بھی نہیں سکتا ، دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان حکومتی اور عوام کی سطح پر مزید مربوط تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے

افغانستان کے سفیر جانان یوسف زئی کا چوتھی میڈ ان پاکستان نمائش کے سلسلے میں منعقدہ تعارفی تقریب سے خطاب

جمعرات 26 نومبر 2015 22:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء) پاکستان میں افغانستان کے سفیر جانان یوسف زئی نے کہاہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مثالی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں اورامید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ تعلقات تجارتی سطح پر مزید مربوط بنایا جائے گا ، اس وقت علاقائی تجارت کا حجم 4.5 فیصد ہے جسے ٹھوس کوششوں سے بڑھا کر 20 فیصد تک لے جایا جا سکتا ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان بہترین تجارتی تعلقات ہیں اور افغانستان پاکستان کے ساتھ تجارت اور معیشت کے بغیر اپنے اقتصادی مستقبل کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔

افغان سفیر نے دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان نہ صرف حکومتی سطح پر تعلقات کی اہمیت پرزور دیا بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مزید مربوط تعاون بڑھانے پربھی اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں مئی 2016میں کابل میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی چوتھی میڈ ان پاکستان نمائش کے سلسلے میں منعقدہ تعارفی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی چوتھی میڈ ان پاکستان نمائش 2016 میں مئی کے پہلے ہفتے میں کابل افغانستان میں ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں تعارفی تقریب گزشتہ روز اسلام آباد میں ہو ئی جس کے مہمان خصوصی پاکستان میں افغانستان کے سفیر جانان یوسف زئی تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان سفیر نے آر سی سی آئی کو خراج تحسین پیش کیا جس کی کوششوں سے اس نمائش کا انعقاد اگلے سال کابل میں ممکن ہوا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان مثالی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں اورامید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ تعلقات تجارتی سطح پر مزید مربوط بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت علاقائی تجارت کا حجم 4.5 فیصد ہے جسے ٹھوس کوششوں سے بڑھا کر 20 فیصد تک لے جایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے پاک افغان تجارت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہترین تجارتی تعلقات ہیں اور افغانستان پاکستان کے ساتھ تجارت اور معیشت کے بغیر اپنے اقتصادی مستقبل کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔

افغان سفیر نے دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان نہ صرف حکومتی سطح پر تعلقات کی اہمیت پرزور دیا بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مزید مربوط تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ نمائش کے انعقاد سے اس تعاون کو مزید تقویت ملے گی کیونکہ فریقین کے درمیان خصوصی اقتصادی تعلقات موجود ہیں۔ تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راولپنڈی چیمبر کے صدر میاں ہمایوں پرویز نے افغان سفیر کا شکریہ ادا کیا جن کی بھرپور کوششوں کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو نئی جہت مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ نمائش کا مقصدافغانستان کے ساتھ کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی چیمبر علاقائی اور بین الااقوامی سطح پر تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے اور افغانستان میں یہ نمائش اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے تاجروں پر زور دیا کہ وہ علاقائی منڈیوں، خاص طور پر افغانستان میں کاروبار کے نئے مواقع تلاش کریں، اس سلسلے میں چمڑے کے سامان،قیمتی پتھر، زیوارات، ٹیکسٹائل اور ہینڈی کرافٹس کے شعبوں میں سرمایہ کاری اور تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے پاکستانی تاجر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

میاں ہمایوں پرویز نے کہا کہ علاقائی ملکوں کے ساتھ تجارت اور کاروباری تعلقات کو آگے بڑھانا چیمبر کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ایگزیبیشن کمیٹی کے وائس چیئر مین خورشید برلاس نے شرکاء کو نمائش کے اغراض ومقاصد کے بارے میں بریف کیا۔ اس موقع پر کابل اور تاجکستان میں منعقد کی گئی نمائشوں کی مختصر ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔ تعارفی تقریب میں آر سی سی آئی کے سابق صدور، ایگزیکٹو ممبران، تاجروں اور صنعتکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :