بہت سے حلقے پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ اس کا بجٹ میٹرو بس منصوبے پر خرچ ہو رہا ہے، تمام صوبے اپنے بجٹ سے ایسے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال ، پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل اور پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب کے قومی اسمبلی میں سوالوں کے جواب

جمعہ 27 نومبر 2015 14:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی کو حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ بہت سے حلقے پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ اس کا بجٹ میٹرو بس منصوبے پر خرچ ہو رہا ہے، تمام صوبے اپنے بجٹ سے ایسے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، فیڈرل پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام 2015-16 میں 241 ارب تخصیص سے 1675ارب روپے تخمینہ شدہ لاگت کے 211 نئے ترقیاتی منصوبوں کا میزانیہ تیار کیا گیا ، جس سے سال کے دوران شرح نمو حاصل کرنے میں مدد ملے گی، پاکستان کو ملنے والے غیر ملکی قرضوں کی مالیت 9750 ملین امریکی ڈالر ہیں جن میں بانڈز کے 3500 ملین امریکی ڈالر اور آئی ایم ایف 4769 ملین امریکی ڈالر شامل نہیں ہے،640 ارب روپے کی ٹیکس وصول کرنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا اور 93 فیصد ٹیکس وصول ہوا، ٹیکس شارٹ فال کی وجہ سے 40 ارب روپے کا ٹیکس لگایا جا رہا ہے حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ 40ارب ٹیکس آئی ایم ایف کے کہنے پر لگایاجا رہا ہے، گزشتہ 5سالوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات 3157 قانون نافذ کرنے والے اہلکار قتل ہوئے جبکہ 5532 عام شہری قتل ہوئے، قتل کئے گئے دہشت گردوں کی تعداد 3759ہے جبکہ 173 افراد کو پھانسی دی گئی، پھانسی کے منتظر قیدیوں کی تعداد 206ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس قائم مقام اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا۔ ممبران کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیاکہ موجودہ حکومت مہنگائی کی شرح میں اضافے کے ساتھ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے،45ارب سے اس پروگرام کا بجٹ 102ارب روپے کر دیا گیا ہے اور ماہانہ 1000روپے سے بڑھا کر 1500کر دیا ہے،