شہر کے مختلف اخبارات میں بھارتی میڈیا کے حوالے سے شائع ہونے والی ساس برائے فروخت موضوع بحث بنی رہی

جمعہ 27 نومبر 2015 16:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 نومبر۔2015ء) شہر کے مختلف اخبارات میں بھارتی میڈیا کے حوالے سے شائع ہونے والی ساس برائے فروخت موضوع بحث بنی رہی۔ اخبارات نے بھارتی ویب سائٹ کے حوالے سے ساس کو فروخت کرنے والی بہو کا نام ظاہرنہ کیا ہے۔ تاہم ویب سائٹ دیئے گئے اشتہار کے متن میں بہو نے پرانے گھریلو سامان خریدنے والوں کو متوجہ کیا ہے کہ اس کی ساس کی عمر 80سال ہے اور اسکی آواز میں اتنی مٹھاس ہے کہ ہمسایوں کو قتل کرنے کے لئے کافی ہے۔

وہ لوگ جو اپنے ہمسایوں سے تنگ ہیں ان کے لئے سنہری موقع ہے کہ وہ ساس کو خرید لیں۔ کھانا خواہ کتنا ہی اچھا بنا لیں وہ اس میں نقص نکالنے کی ماہر ہے۔ ہر طرح کے مشورے دینے میں مہارت رکھتی ہے۔ اگر خریدار کے پاس پیسے نہیں ہیں تو وہ محض ایک کتاب کے بدلے ساس خرید سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس خبر کی اشاعت کے بعد گھریلو خواتین میں بحث کا ایک امتناعی سلسلہ شروع ہوگیا۔

بھارتی ڈراموں میں ساس بہو کے مابین تنازعات اور جھگڑوں کو آخری حددوں تک موضوع بنایا جاتا ہے۔ مگر ساس برائے فروخت کے اشتہار سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ جسکے اثرات مردوں میں بھی منتقل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ اس خبر کی اشاعت کے بعد بہت سے لوگوں کے خیال میں انڈین چینل کا مکمل بائیکاٹ ہونا چاہیے۔ معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونے سے قبل حکومت کو چاہیے کہ سرکاری طور پر بھارتی چینلز کو بند کروا دے

متعلقہ عنوان :