بطور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے ”2کامیاب ترین سال“ضرب عضب بہترین حکمت عملی قرار

یادگاری اعزازات میں قرارداد پاکستان تمغہ،تمغہ استقلال،تمغہ جمہوریت جبکہ خارجہ اعزازات میںآ رڈر آف عبدالعزیز آل سعود اور’اعزاز برائے فوج میں میرٹ (امریکہ) شامل ہیں 29نومبر2013 کوا فواج پاکستان کے 15ویں سربراہ کے طور پر کمان سنبھالی، 90 فیصد سے زائد محب وطن مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں ہیں، رپورٹ میں انکشاف

جمعہ 27 نومبر 2015 17:05

بطور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے ”2کامیاب ترین سال“ضرب عضب ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 نومبر۔2015ء) راحیل شریف کا بطور چیف آف آرمی سٹاف27نومبر2013 کوا اعلان کیا گیا تاہم 29نومبر2013 کو فواج پاکستان کے 15ویں اور موجودہ سربراہ بنے۔ برازیلی حکومت نے خطرات سے نمٹنے کیلئے جرات مندانہ جدوجہد، اپنی قوم کو امید دلانے، کثیر الجہتی خطرات سے نمٹنے کے دوران فوج کی عمدہ قیادت کرنے اور شاندار قائدانہ صلاحیتوں پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو برازیل کے اعلیٰ اعزاز ”آرڈر آف میرٹ“ سے نوازا ہے۔

اعزاز برائے 10 سال خدمت،اعزاز برائے 20 سال خدمت،اعزاز برائے 30 سال خدمت،کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج سنچری اعزاز شامل ہیں جبکہ غیر آپریشنل اعزازات میں”نشان امتیاز“ اور”ہلال امتیاز“ شامل ہیں۔علاوہ ازیں ”یادگاری اعزازات“ میں قرارداد پاکستان تمغہ،تمغہ استقلال،ہجری تمغہ،تمغہ جمہوریت،یوم آزادی جبیلی سنہرہ اعزاز،تمغا بقا شامل ہیں یہی نہیں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو”خارجہ اعزازات“ سے بھی نوازا گیا جس کے مطابق”آرڈر آف عبدالعزیز آل سعود “”اعزاز برائے فوج میں میرٹ (ریاستہائے متحدہ امریکہ) شامل ہیں۔

(جاری ہے)

راحیل شریف 16 جون 1956 کو کوئٹہ کے ایک ممتاز فوجی گھرانے میں پیدا ہوئے،ان کے والد کا نام میجر محمد شریف ہے، ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف 1971 کی پاک بھارت جنگ میں شہید ہوئے اور انہیں نشان حیدر ملا، وہ تین بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ ان کے دوسرے بھائی، ممتاز شریف، فوج میں کیپٹن تھے،وہ میجر راجہ عزیز بھٹی، جنہوں نے 1965 کی بھارت پاکستان جنگ میں شہید ہو کر نشان حیدر وصول کیا کے بھانجے ہیں،راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج لاہور سے باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخل ہوئے، اکیڈمی کے 54ویں لانگ کورس کے فارغ التحصیل ہیں، 1976 میں گریجویشن کے بعد انہوں نے فرنٹیئر فورس رجمنٹ، کی 6th بٹالین میں کمیشن حاصل کیا،

نوجوان افسر کی حیثیت سے انہوں نے انفنٹری بریگیڈ میں گلگت میں فرائض سرانجام دئیے۔

ایک بریگیڈیئر کے طور پر انہوں نے دو انفنٹری بریگیڈز کی کمانڈ کی جن میں کشمیر میں چھ فرنٹیئر فورس رجمنٹ اور سیالکوٹ بارڈر پر 26 فرنٹیئر فورس رجمنٹ شامل ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں میجر جنرل راحیل شریف کو گیارہویں انفنٹری بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا گیا، راحیل شریف ایک انفنٹری ڈویڑن کے جنرل کمانڈنگ افسر اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں، راحیل شریف نے اکتوبر 2010 سے اکتوبر 2012 تک گوجرانوالہ کور کی قیادت کی، انہیں جنرل ہیڈ کوارٹرز میں انسپکٹر جنرل تربیت اور تشخیص رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

27 نومبر 2013 کو وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں پاکستانی فوج کا سپاہ سالار مقرر کیا۔ذرائع کے مطابق راحیل شریف سیاست میں عدم دلچسپی رکھتے ہیں۔تاہم دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق انہیں دو سینئر جرنیلوں، لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود پر فوقیت دی گئی تاہم سینئر جنرل لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کو بعد ازاں چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی مقرر کر دیا گیا۔

20 دسمبر 2013 کو راحیل شریف کو نشان امتیاز(ملٹری) سے نوازا گیا۔ بطور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے ”2کامیاب ترین سال“ ملک و قوم کیلئے قیمتی تحفہ سے کم نہیں، ضرب عضب جیسی ”بہترین حکمت عملی“ سے دہشت گرد عناصر آخری سانسیں لے رہے ہیں، جنرل راحیل شریف نے 29نومبر2013 کوا فواج پاکستان کے 15ویں سربراہ کے طور پر کمان سنبھالی،16جون2016میں ساٹھ سال کے ہو جائیں گے تاہم 90 فیصد سے زائد محب وطن پاکستانیوں کی خواہش ہے کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔