عالمی تجارت اور برآمدات کو بہتر طور پر فروغ دینے کیلئے حکومت اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعتوں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے ‘کم ویلیو والی مصنوعات کی تیاری پر زیادہ انحصارکرنے سے پاکستان برآمدات کی عالمی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل کرنے میں ابھی تک ناکام ہے

اسلام آباد چیمبر کے صدر عاطف اکرام شیخ‘نائب صدور شیخ پرویز اور شیخ عبدالوحید کی مقامی صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو

جمعہ 27 نومبر 2015 18:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ، سینئر نائب صدر شیخ پرویز احمد اور نائب صدر شیخ عبدالوحید نے کہا ہے کہ عالمی تجارت اور برآمدات کو بہتر طور پر فروغ دینے کیلئے حکومت اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعتوں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے کیونکہ کم ویلیو والی مصنوعات کی تیاری پر زیادہ انحصارکرنے کی وجہ سے پاکستان ابھی تک برآمدات کی عالمی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل کرنے میں ابھی تک ناکام رہا ہے۔

وہ جمعہ کو یہاں مقامی صنعتکاروں کے ایک وفد سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا، ہانگ کانگ اور سنگاپورنے اعلیٰ ٹیکنالوجی کی مصنوعات پر توجہ دے کر مختصر عرصے میں حیرت انگیز نتائج حاصل کئے ہیں جس وجہ سے جنوبی کوریا کی سالانہ برآمدات 570ارب ڈالر، ہانگ کانگ کی 524ارب ڈالر اور سنگاپور کی 518ارب ڈالر سے تجاویز کر گئی ہیں لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ بے شمار قدرتی وسائل، مثالی جغرافیائی حیثیت اور دیگر فوائد کے باوجود پاکستان کی برآمدات ابھی تک 25ارب ڈالر سے بھی کم ہیں جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارا ملک ابھی تک کم ویلیو والی مصنوعات کی تیاری پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کل مصنوعات میں سے تقریبا 87فیصد کم ویلیو والی مصنوعات تک محدود ہیں اور ہماری کل برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کا حصہ تقریبا 60فیصد ہے جبکہ عالمی تجارت میں ٹیکسٹائل کا حصہ صرف 3فیصد ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اعلیٰ ٹیکنالوجی والی مصنوعات پر عدم توجہ کی وجہ سے پاکستان برآمدات کی عالمی مارکیٹ میں اپنا مقام کھو رہا ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ انجینئرنگ گڈز تیار کرنے والی صنعتوں پر خصوصی توجہ دے کیونکہ عالمی پیداوار میں ان مصنوعات کا حصہ پچاس فیصد سے زائد ہے اور عالمی برآمدات میں تقریبا 6کھرب ڈالر سالانہ تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی مشینری، ویلیو ایڈیڈ کمیکلز، فارماسوٹیکلز، گھریلو سازوسامان ، کمپیوٹرز، الیکڑانکس، آٹوموبائل، ایگروفوڈ، معدنیات اور جہازسازی ایسی صنعتیں ہیں جن پر خصوصی توجہ دے کر پاکستان اپنی برآمدات میں تیزی سے نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔

وفد کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ حکومت اقتصادی ترقی کی حکمت عملی پر نظرثانی کرے اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، انوویشن اور انٹرپرینیورشپ کے فروغ کیلئے زیادہ بجٹ مختص کرے۔ ملک کے طول و عرض میں ٹیکنالوجی پارک قائم کرے، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے وینچر کیپٹل فنڈز قائم کرے اور تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے نجی شعبے کو نئی مراعات فراہم کرے جس سے ملک میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کی مصنوعات تیار کرنے کیلئے مضبوط بنیاد قائم ہو گی اور ان مصنوعات کی برآمدات بڑھا کر ملک تیزی سے ترقی کی منازل طے کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔