کراچی، پاکستان پاورٹی الیو ی ایشن فنڈ نے مائیکروفنانس کی ترقی کیلئے نئی حکمت عملی کو فعال قرار دے دیا

جمعہ 27 نومبر 2015 18:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 نومبر۔2015ء) مائکروفنانس کے شعبے کے نامور ماہرین اور اہم مقررین نے سماجی ترقی کے شعبے می مائکروفنانس کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پاکستان کے کونے کونے میں بینکاری کی سہولیات سے محروم طبقات کی ترقی اور مالیاتی معاونت پر خصوصی توجہ دیں۔ شیمراک کانفرنسز انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ، میں منعقد ہونے والے 9 ویں مائکروفنانس فورم اجلاس کے دوران ماہرین نے اہم تجاویز اور سفارشات پیش کیں . اجلاس کا مرکزی مضمون تھا : قانون سازی کے بعد اب عملی پیش قدمی کا وقت آچکا ہے -مائکروفنانس کے پیشے سے منسلک ماہرین ، سماجی ترقی کے اہم ترین اداروں کے عہدیداران، قانون ساز اداروں، مالیاتی معاونین ، بینکنگ کے ماہرین اور دیگر متعلقہ افراد پر مشتمل یہ سالانہ اجلاس ، گذشتہ 9 سال سے کامیابی سے جاری ہے۔

(جاری ہے)

حالیہ اجلاس میں پاکستان مائکروفنانس نیٹ ورک (PMN) کے چیئرمین - جناب ندیم حسین نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ؛ نئے دور میں تیز ترقی کیلئے اداروں کی ساخت میں اہم تبدیلیاں اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا نفاذ انتہائی ضروری ہے۔ پاکستان کی مائکروفنانس صنعت اب انقلابی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ سال 2020 تک پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد افراد کو مائکروفنانس کے ذریعے مالّی معاونت فراہم کی جائے گی۔

اس حوالے سے PMN نے شعبے کے اہم اداروں کے ساتھ مل کر بنیادی تعمیری اقدامات مکمل کر لئے ہیں، اور اب ہم عملی پیش قدمی کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ اپنے استقبالیہ کلمات میں مائکروفنانس فورم 21015 کے چیئرمین اور کنوینر - مینین راڈریگز نے کہا کہ؛ مائیکروفنانس کا شعبہ ، پاکستان کو پیش آنے والے قدرتی ، سماجی اور معاشی بحرانوں پر قابو پانے کے لئے طویل المعیاد حل پیش کرتا ہے۔

اس کے ذریعے ، قلیل عرصے میں ؛ عوامی سطح پر غربت میں کمی، دیہی ترقی، اور باعزت روزگار سے محروم افراد کی معاونت ممکن ہے۔ کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود پاکستان میں آج بھی بہت سے طبقات باضابطہ بینکاری کی سہولیات سے محروم ہیں۔ اس ترقی یافتہ دور میں ہمیں وہ ٹیکنالوجی اور وسائل دستیاب ہیں جن کے ذریعے مائکروفنانس کی صنعت ، ان بڑے مسائل پر قابو پانے میں مدد کر سکتی ہے۔

خوشحالی بینک کے پریذیڈنٹ اور چیف ایگزیکٹیو: غالب نشتر نے کہا کہ؛ پاکستان میں مائکروفنانس کی ترقی کو آسان بنانے کے حوالے سے بہت سے اہم قوانین بنائے جا چکے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ درمیانے اور چھوٹے پیمانے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لئے خصوصی سرمایہ کاری کی جائے۔ اس حوالے سے مزید آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے ، اور مالیاتی صنعت کو اس جانب راغب کرنا ضروری ہے۔

تاکہ نچلے طبقے کے لئے باعزت روزگار کے نئے مواقع تخلیق کیئے جا سکیں۔پاکستان پاورٹی الیوی ایشن فنڈ (PPAF)میں فنانشیل سروسز کے سربراہ ؛ یاسر اشفاق نے کہا کہ؛ پاکستان کے محروم طبقات تک مالیاتی معاونت اور ترقیاتی مواقع پہنچانے میں مائکروفنانس کا شعبہ اہم ترین کردار ادا کر سکتا ہے، اور یہ شعبہ ہماری سماجی ترقیاتی حکمت عملی کا بھی مرکزی حصہ ہے ۔

PPAFمتعدد اہم اقدامات کے ذریعے مائکروفنانس کے شعبے کی ترقی کو یقینی بنا رہا ہے۔ تاکہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے باصلاحیت افراد تک ان اداروں کو آسان رسائی حاصل ہو۔ اس حوالے سے بڑے پیمانے پر سرمایہ بھی فراہم کیا جارہا ہے، اور مالیاتی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جارہا ہے۔ PPAF نے مائکروفنانس کی ترقی کے لئے نئی حکمت عملی کو فعال قرار دیا ہے، اور اس کے نفاذ میں پیش پیش ہے۔

مگر کو کامیاب بنانے کے لئے ابھی بھی مسلسل محنت اور سرمائے کی ضرورت ہے ۔ عالمی مالیاتی اور ترقیاتی اداروں DFIDاور KFWکے اشتراک سے پاکستان مائکروفنانس انویسٹمنٹ کمپنی بھی قائم کر دی گئی ہے ، جو بین الاقوامی سطح پر سرمائے کا انتظام کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی۔ مائکروفنانس اداروں کو چاہئے کہ وہ جدید نوعیت کی سہولیات اور وسائل تخلیق کریں جن سے ملک کے دور دراز علاقوں میں صارفین باآسانی فائدہ اٹھا سکیں۔

وسیلہ بینک کے چیف ایگزیکٹیو ؛ غضنفر اعظم نے کہا کہ : مائکروفنانس کے شعبے کی ترقی کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ اجلاس میں موجود ماہرین اور حاضرین کے تبادلہ خیال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں مائکروفنانس کا شعبہ اپنی منزل کی جانب تیزی کے ساتھ گامزن ہے ، اور اپنے اہداف کو بروقت حاصل کرنے کی صلاحیت پیدا کر چکا ہے۔

اجلاس کے دوران ایک علمی مباحثہ بھی منعقد کیا گیا ، جس میں؛ پاکستان انٹرپرائز ڈویلپمنٹ فیسلیٹی کے چیئر مین ثاقب محی الدین نے کہا کہ؛ ماہرین کی آراء کے مطابق ؛ ملک کے غریب ترین طبقات تک مالیاتی سہولیات کو فوری طور پر پہنچانا قومی ترقی کے لئے اہم ترین ہدف ہے۔ سماجی ترقی کے شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے، تاکہ جلد از جلد غربت اور بے روزگاری پر قابو پایا جا سکے۔

اس مباحثے میں شامل اہم شخصیات میں ؛ اساسہ فاؤنڈیشن کی کی چیف ایگزیکٹیو تابندہ جعفری، آس فاؤنڈیشن کے سربراہ سید مجاہد حسین، SACHETکی بانی ڈاکٹر رخشندہ پروین، اور فضل الرحمان شامل تھے۔اس کامیاب اجلاس کے انعقاد کے لئے جن نامور اداروں نے معاونت کی ان میں؛ خوشحالی بینک، وسیلہ بینک ، میزان بینک، تعمیر بینک اور پاکستان مائکروفنانس نیٹ ورک شامل تھے ، جبکہ روزنامہ پاکستان آبزرور اس اجلاس میں میڈیا پارٹنر کے طور پر شامل ہوا۔