چیف جسٹس پاکستان انورظہیر جمالی نے ملک میں صحت و صفائی کی ابتر صورتحال اور2014 میں 1لاکھ 44ہزار بچوں کے نمونیا اور اسہال سے جاں بحق ہونے ، کالے یرقان کی ادویات مہنگے داموں فروخت ہونے پر ازخود نوٹس لے لیا

وفاق و صوبائی سیکرٹریز صحت کو نوٹسز جاری، دسمبر کے تیسرے ہفتے میں جواب طلب ، معاملے کو کھلی عدالت میں سماعت کیلئے لگانے کا حکم

جمعہ 27 نومبر 2015 19:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 نومبر۔2015ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان انورظہیر جمالی نے ملک بھر میں صحت اور صفائی کی ابتر صورتحال اور دو ہزار چودہ میں ایک لاکھ چوالیس ہزار بچوں کے نمونیا اور اسہال سے جاں بحق ہونے ، کالے یرقان کی ادویات مہنگے داموں فروخت ہونے کے معاملات پر ازخود نوٹس لے لیا ہے اور وفاق اور صوبائی سیکرٹریز صحت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے دسمبر کے تیسرے ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے اور معاملے کو کھلی عدالت میں سماعت کیلئے لگانے کا حکم دیا ہے ۔

انہوں نے یہ ازخود نوٹس مانسہرہ کے رہائشی شیراز محمود قریشی کی درخواست پر لیا ہے جس میں درخواست گزار نے کالم نگاروں کے کالموں کو شامل کیا ہوا تھا جس میں ملک بھر کی صحت اور صفائی اور بچوں کی اموات بارے تفصیلات دی گئی تھیں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ جمعہ کے روز کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اوریا مقبول جان کے ایک کالم کو بھی درخواست کا حصہ بنایا گیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اعلی حکام کی غفلت کی وجہ سے بچوں میں نمونیاں اور اسہال کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور صحت اور صفائی کی ناکافی صورتحال کی وجہ سے یرقان کا مرض بھی فروغ پارہا ہے ۔

(جاری ہے)

یرقان کے مرض میں اضافے کی وجہ سے اس کی ادویات بھی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے ان معاملات پر ازخود نوٹس لیا ہے اور درخواست کو آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت آئینی درخواست میں تبدیل کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور درخواست کو دسمبر کے تیسرے ہفتے میں کھلی عدالت میں لگانے کا حکم دیا ہے