سالانہ قومی آمدنی کا 90 فیصد قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی امور پر خرچ ہوتا ہے؛ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال

ترقیاتی منصوبوں کیلئے ملکی و غیر ملکی قرضوں پر انحصار کیا جا رہا ہے؛ سینٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی و اصلاحات کو بریفنگ

جمعہ 27 نومبر 2015 19:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ سالانہ قومی آمدنی کا 90 فیصد قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی امور پر خرچ ہوتا ہے اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے ملکی و غیر ملکی قرضوں پر انحصار کیا جا رہا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و اصلاحات کا اجلاس گزشتہ روز سینیٹر طاہر حسین مشہری کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ممبران سینیٹرز سراج الحق‘ مفتی عبدالستار‘ حاصل بزنجو‘ سعید الرحمن مندوخیل‘ محسن لغاری‘ کریم احمد خواجہ اور بیرسٹر محمد سیف نے شرکت کی ہے۔

وزارت منصوبہ بندی و اصلاحات کے اعلیٰ حکام اور وفاقی وزیر سے ممبران کے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان چین راہداری منصوبوں میں سب سے زیادہ توانائی منصوبوں کیلئے 38 ارب ڈالر رکھا گیا ہے کیونکہ توانائی بحران کے خاتمہ سے ملکی ترقی کا پایہ چل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

کول توانائی منصوبوں کیلئے غیر ملکی کوئلہ منگوانے پر ممبران کمیٹی نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے اس کے علاوہ سینیٹر سراج الحق نے بتایا ہے کہ کوئلہ سے پیدا کی جانے والی بجلی فی یونٹ مہنگی اور ناقابل برداشت ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ بجلی پیدا کرنے کیلئے ملکی کوئلہ پر انحصار کیا جائے۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے اجلاس کے دوران کہا ہے کہ کوئلہ کے منصوبوں سے پاکستان کے ماحول میں آلودگی کا اضافہ ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات نے بتایا ہے کہ پاکستان کے کوئلہ کیلئے چند توانائی کے منصوبوں پر غور کیا جا رہا ہے جو کہ پاکستانی کوئلہ سے بجلی پیدا کرے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کے آبادی میں بننے والے کول توانائی منصوبوں میں الٹرا کریٹیکل ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جو کہ ماحولیاتی آلودگی سے بچایا جائے گا۔

وزارت منصوبہ بندی و اصلاحات کے اعلیٰ حکام نے رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان چین راہداری کے تحت منصوبوں کو چار حصوں میں تقسیم کر کے مکمل کیا جائے گا جس میں کچھ منصوبے 2018ء‘ 2020ء‘ 2025ء‘ 2030ء مکمل کئے جائیں گے۔ پاکستان چین راہداری میں گوادر پورٹ‘ توانائی کے منصوبے اور راہداری کے منصوبوں پر کام کرنا طے پایا ہے۔ اس راہداری کے تحت توانائی کیلئے 35083 ملین ڈالر‘ سڑکوں 6094 ملین ڈالر‘ ریلوے نیٹ ورک 3690 ملین ڈالر‘ گوادر پورٹ 793 ملین ڈالر اور دوسرے چھوٹے منصوبوں کیلئے 46 ملین ڈالر مختصر کئے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے مزید بتایا ہے کہ پاکستان چین راہداری کے خلاف ہمارے دشمن متحرک ہو چکے ہیں اور وہ اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں اور ایران‘ بھارت کے علاوہ دوسرے ممالک نے چین کو اپنے ممالک سے راہداری نکالنے کیلئے بہت روابط کئے ہیں جو کہ ہمارے لئے تشویش کا باعث ہے۔ لہذا ہمیں اپنے دشمنوں سے باخبر رہنا چاہئے کیونکہ ان کے متحرک ہونے ہمارے راہداری منصوبوں پر کام کرنے والے 14 اہلکار شہید کر دیئے۔

پاکستان مخالفین نہیں چاہتے کہ ملک ترقی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سرمایہ کاری پاکستان کے پرائیویٹ سیکٹر میں کی جا رہی ہے اور اس میں دونوں ممالک کے مفاد ہیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و اصلاحات کے چیئرمین طاہر مشہدی نے راہداری منصوبوں سے جڑے سارے وزارتوں کے اعلیٰ حکام کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ راہداری کے تحت سارے منصوبوں کو شفاف اور موثر بنانے کیلئے یہ کمیٹی اپنا کردار ادا کرے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کو ہر منصوبے کی تفصیلات مہیا کئے جائیں اور ملکی و عوامی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے گا

متعلقہ عنوان :