ملک میں امن اور ترقی کیلئے غیر مشروط طور پرحکومت کے ساتھ تعاون کریں گے ،پاک چین اقتصادی راہداری ایٹم بم کے بعد دوسرا بڑا معاشی دھماکہ ہے ،اس کا فائدہ اسی وقت ہوگا جب غریب اور پسماندہ علاقوں کو اس سے ترقی اور خوشحالی کا برابر کا موقع دیا جائے گا

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت کے اجلاس میں اظہار خیال

جمعہ 27 نومبر 2015 22:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں امن اور ترقی کی طرف جو بھی قدم اٹھائے گی ہم غیر مشروط طور پر اس میں تعاون کریں گے ۔پاک چین اقتصادی راہداری ایٹم بم کے بعد دوسرا بڑا معاشی دھماکہ ہے لیکن اس کا فائدہ اسی وقت ہوگا جب ملک کے غریب اور پسماندہ علاقوں کو بھی اس سے ترقی اور خوشحالی کا برابر کا موقع دیا جائے گا ۔

وہ جمعہ کو سینیٹ کی صنعت کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی کا بحران ہے ،حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں اس بحران کو دور کرنے کے بڑے دعوے کئے تھے مگر ابھی تک اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی ۔

(جاری ہے)

بجلی کے بڑے اور قومی منصوبوں کو نظر انداز کرکے چھوٹے اور علاقائی منصوبوں کی طرف رخ موڑدیا گیا ہے جس کی وجہ سے چھوٹے صوبوں میں ایک محرومی کا احساس پروان چڑھ رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئلے اور تیل سے بجلی پیدا کرنے کی ہم مخالفت نہیں کرتے مگر یہ بجلی انتہائی مہنگی پڑے گی اور عوام کیلئے بل ادا کرنا ممکن نہیں رہے گا۔کوئلے سے پیدا کردہ بجلی کی قیمت 9سے 12اور تیل سے بنائی گئی بجلی 15سے 25روپے فی یونٹ ہوگی اور عام آدمی کے لیے اتنی مہنگی بجلی استعمال کرنا انتہائی مشکل ہوجائے گا اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ کوئلے اور تیل سے بجلی پیدا کرنے کی بجائے ہائیڈل پاور جنریشن کو ترجیح دی جائے جس پر جو دو سے تین روپے فی یونٹ خرچ آئے گا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت چھوٹے ڈیم بنانے کی طرف توجہ دے ،خیبر پختونخواہ میں ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے مگر حکومت اس طرف دھیان نہیں دے رہی جس کا نقصان نہ صرف صوبے کے بلکہ ملک بھر کے عوام کو ہورہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بجلی کے خالص منافع میں خیبر پختونخواہ کے حصہ کی رقم بھی ادا نہیں کی جارہی ،وفاقی حکومت کو فوری طور پر صوبے کے بقایا جات ادا کرکے چھوٹے ڈیمز کی تعمیر شروع کردینی چاہئے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قومی پیداوار کے دو بڑے ذرائع زراعت اور صنعت کا دارومدار توانائی پر ہے ،جب تک توانائی بحران سے چھٹکارا نہیں ملتا صنعت اور زراعت پھل پھول نہیں سکتی ہے نہ ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے ، قومی معیشت کا انحصار بھی صنعت اور زراعت پرہے اور ملک کی اسی فیصد سے زائد آبادی کی گزر بسر بھی انہی دوشعبوں سے وابستہ ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ حکومت اپنی باقی ماندہ مدت اقتدار میں توانائی کی کمی کو دور کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کرے ۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو زندگی گزارنے کی بہتر سہولتیں بھی اسی وقت مہیا کی جاسکتی ہیں جب صنعت زراعت اور تجارت جیسے شعبوں میں غیر معمولی ترقی ہو ۔