ملائشیا میں پاکستانی مصنوعات کیلئے بھرپور مواقع موجود ہیں،اسماعیل بن محمد بکری

ہفتہ 28 نومبر 2015 12:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 نومبر۔2015ء)کراچی میں تعینات ملائشیا کے قونصل جنرل اسماعیل بن محمد بکری نے کہا ہے کہ ملائشیا میں پاکستانی مصنوعات کیلئے بھرپور مواقع موجود ہیں۔ ملائشیا پاکستانی ملبوسات ، جیولری اور چاول کی بڑی منڈی بن سکتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم میں آزاد تجارت کے معاہدے کے بعد نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے فی الوقت توازن تجارت ملائشیا کے حق میں ہے جسے دونوں ملکوں کے تاجر متوازن بنا سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملائشیا میں پاکستانی مصنوعات کی آئندہ سال فروری میں ایوی کا م کے تحت ہونیوالی سنگل کنٹری نمائش پیکسپو کے سافٹ لانچ کی تقریب سے خطاب میں کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ملائشیا کی 208 ارب ڈالر کی درآمدی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کیلئے بے پناہ مواقع موجود ہیں تاہم ملائشیا کے تاجر اور عوام پاکستان کے حالات میں تیزی سے رونما ہونے والی مثبت تبدیلی سے لا علم ہیں تاہم پاکستان کے نجی شعبے کی جانب سے ملائشیا میں سنگل کنٹری نمائش کا انعقاد انہیں پاکستان کے ساتھ تجارت کے مواقع اور سیکورٹی کی تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی صورتحال کی درست عکاسی کا سبب بنے گی۔

(جاری ہے)

نمائش کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایوی کان کے ڈائر یکٹر اسٹریٹجی اینڈ آپریشنز میر سلمان علی نے کہا کہ ملائشیا میں پاکستانی مصنوعات کیلئے بھر پور مواقع دیکتھے ہوئے چار روزہ سنگل کنٹری نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے جو 12 سے15 فروری 2016 کو مڈ ویلی ایگزی بیشن سینٹر کوالالمپور میں منعقد ہوگی۔ اُنہوں نے بتایا کہ نمائش میں پاکستان کی سرفہرست کمپنیاں اور برانڈز حصہ لے رہیں ہیں جن میں ٹیکسٹائل ، ماربل، اونیکس ، جیم اسٹون، جیولری، ہینڈی کرافٹ، پھل، سبزیاں خوردنی مصنوعات ، مشروبات ، آٹو پارٹس ، سرجیکل آلات ، کیمیکل ، فیشن گاڑمنٹس ، فرنیچر، فٹ وئیر، لیدر اور حلال مصنوعات بنانے والی کمپنیاں شامل ہیں۔

اس موقع پر ایوی کان کے سربراہ اور ساوٴتھ ایشین ریسورسز گروپ کے نائب چےئرمین اور پاک آسیان بزنس فورم کے صدر میر ناصر عباس اور ایوی کان کی ڈائریکٹر انٹر نیشنل مارکیٹنگ شاہدہ قیصر نے کہا کہ پاکستانی کمپنیاں نمائش میں بھرپور دلچسپی لے رہی ہیں اور اب تک 50 فیصد اسٹال بک کرائے جا چکے ہیں۔ نمائش کا انعقاد ملائشیا کے سب سے مصروف تجارتی مرکز میں کیا جا رہا ہے جہاں ایک روز میں ہزاروں افراد کی شرکت یقینی ہے۔