سوراج ویدایا بنگلہ دیش کی خام پٹ سن کی برآمد پر پابندی سے پیدا بحران کے حل کیلئے مداخلت کریں،احسن احمد خان

ہفتہ 28 نومبر 2015 12:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 نومبر۔2015ء) پاکستان جوٹ ملز ایسوی ایشن ( پی جے ایم اے ) نے جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم(سارک) کے چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سوراج ویدایا سے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی جانب سے خام پٹ سن کی برآمد پر پابندی سے پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے کیلئے فوری طور پر مداخلت کریں۔پاکستان جوٹ ملز ایسوی ایشن (پی جے ایم اے )کے چیئرمین احسن احمد خان نے سارک کے صدر سے مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ” پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں ممالک کے بہترین قومی مفاد میں پابندی کو ختم کرنے کیلئے صورت حال بہتر کرنے کیلئے مداخلت کریں۔

آپ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کروانے کیلئے رکن ملکوں کے تمام سفارتی اور حکومتی ذرائع کو متحرک کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہمیں یقین ہے کہ آپ کی جانب سے کی گئی فوری کارروائی دونوں اطراف کے برآمدکنندگان اور درآمد کنندگان کو اس بڑی پریشانی سے یقینی طور پر بچا لے گی جس کاان حالات میں مستقبل میں امکان نظر آ رہا ہے۔چیئرمین پی جے ایم اے نے 3 نومبر 2015 سے بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے خام پٹ سن کی برآمدات پر نافذ پابندی کے خلاف شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خط میں کہا ہے کہ یہ معاملہ ہنگامی / سنگین نوعیت کا ہے کیوں کہ پاکستان بنگلہ دیش کی پٹ سن کے بڑے درآمدکنندگان میں سے ایک ہونے کی وجہ سے صرف ایک ہی ملک سے کی جانے والے درآمدات سے اپنی پٹ سن کی صنعت کی خام پٹ سن کی تمام بنیادی ضروریات پوری کرتا ہے۔

خط میں اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو اس کے تمام ارکان کے مابین اقتصادی (تجارت) اور دیگر ترقیاتی تعلقات کے فروغ اور انہیں باقاعدہ بنانے کے لئے چارٹر دیا گیا ہے۔ اس کے شہریوں کیلئے تعاون اور شراکت کیلئے بہتر مستقبل کے حصول کے ذریعے ان ممالک کے مابین تعلقات کو مضبوط کرنا اس کے مقاصد میں سے ایک ہے۔

سار ک ممالک SAFTA اور SAPTA کے ذریعے مزید ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ”یہ بھی سمجھا جا رہا ہے کہ چیمبر کسی بھی رکن ریاست کی جانب سے باہمی تجارت کی جانب کسی الجھن، غلط فہمی یا کسی ناجائز عمل کی صورت میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔ خام پٹ سن پر متذکرہ پابندی کسی بھی پیشگی وارننگ کے بغیر لگائی گئی ہے۔لہٰذا اس کی وجہ سے پڑنے والے اثرات ہماری صنعت پر اثر انداز ہوں گے اور اسے سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ”فصلوں، خصوصاً گندم، چاول، غلہ اور آلو وغیرہ کی پیداوار کا ذخیرہ ”بوریوں کی سپلائی بند ہونے “ کی صورت میں پورے ملک میں خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ فصلوں کو کھیتوں سے منڈیوں تک پہنچانا اور اس کی نقل وحمل بھی بری طرح متاثر ہوگی اور ایسی صورت میں ایسے چھوٹے کسانوں کا نقصان بہت زیادہ ہوگا جو درکار باردانہ (پٹ سن کی بوریاں) کی عدم موجودگی میں اپنی پیدوار کو فروخت کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

چیئرمین پی جے ایم اے نے سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر، سوراج ویدایا سے درخواست کی ہے کہ وہ ان سودوں کے فوری اجراء کی اجازت کیلئے اپنے اختیارات کو استعمال کریں جن کیلئے پابندی لگائے جانے سے قبل LCs پہلے ہی تیار ہو چکی ہیں۔”خام پٹ سن کی وہ کھیپیں جو برآمدات کے لئے بالکل تیار تھیں اور جن کیلئے پابندی کے نوٹیفکیشن سے پہلے ہی LCs کھولی جا چکی ہیں ، بھی اس فوری فیصلے کا شکار ہو گئی ہیں۔بنگلہ دیش کی حکومت کو اپنے پیشگی وعدوں اور اپنی تجارتی اور کاروباری کمیونٹی کے وعدوں اور دستخط کردہ معاہدوں سے انحراف نہیں کرنا چاہیئے۔