عباس ملیشیاء بھی اسرائیلی فوج کے نقش قدم پر چلنے لگی، بغیر جرم زیر حراست طالبعلم پر بدترین تشدد

ہفتہ 28 نومبر 2015 12:40

نابلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے جاری بیانات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام جیلوں میں سیاسی بنیادوں پر ڈالے گئے فلسطینی شہریوں پر ہولناک تشدد کیا جا رہا ہے۔ گرفتار کئے جانیوالوں میں بعض طلباء بھی شامل ہیں جنہیں دوران حراست اذیتیں دی جاتی ہیں۔ برطانیہ میں قائم عر ہیومن رائیٹس نامی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حال ہی میں غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں قائم جنید نامی ایک عقوبت خانے میں فلسطینی اتھارٹی کی ڈیفنس فورس نے احمد نجم موالید نامی ایک طالبعلم کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں اس کی حالت تشویشناک ہوچکی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ نجم کا تعلق جنین کے نواحی علاقے سیریس سے ہے اور وہ جامعہ پولی ٹیکنیک کے انجینئرنگ کالج میں آخری سال کا طالبعلم ہے۔

(جاری ہے)

اسے حال ہی میں عباس ملیشیا نے نابلس سے یونیورسٹی کے باہرسے گرفتار کیا اور 19 نومبر کو اسے جنید جیل منتقل کیا گیا جہاں عباس ملیشیا کے اہلکار اسے ہولناک تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والے طالبعلم پرکوئی الزام بھی عائد نہیں کیا گیا ہے۔

دوران حراست عباس ملیشیا کے اہلکار اسے آہنی لاٹھیوں اور کریسوں سے تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ اسے بجلی کے جھٹکے لگاتے رہے ہیں۔ وہ کئی روز سے نیند سے بھی محروم ہے جس کے نتیجے میں اس کی حالت مزید تشویشناک ہوچکی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جامعہ النجاح سے وابستہ طالب علم نجم کو ماضی میں بھی متعدد مرتبہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں ڈالا جاتا رہا ہے۔ اسے پچھلے سال فروری میں بھی حراست میں لیا گیا اور 21 دن تک جیل میں رکھا گیا تھا۔ رواں سال 13 مئی کو بھی اسے گرفتارکیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :