برطانیہ میں 2 سال میں ساڑھے 4 لاکھ بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے ،رپورٹ میں انکشاف

ہفتہ 28 نومبر 2015 14:50

برطانیہ میں 2 سال میں ساڑھے 4 لاکھ بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے ،رپورٹ ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 نومبر۔2015ء ) برطانیہ میں 2 سال میں ساڑھے 4 لاکھ بچوں کے جنسی زیادتی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق صرف 2 برسوں کے دوران برطانیہ جیسے مہذب معاشہرے کے ساڑھے 4 لاکھ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ جنسی زیادتی کے واقعات میں مشہور شخصیات، سیاستدان اور گھرجا گھروں سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔

انگلینڈ کے کمشنر برائے اطفال نے رواں ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2012 اور 2014 کے درمیانی عرصے میں ملک میں ساڑھے 4 لاکھ بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے لیکن صرف ہر آٹھویں بچے کی نشاندہی ہو پائی۔ بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف جاری یہ تحقیقاتی عمل جولائی 2014 میں شروع کیا گیا تھا اور یہ مجموعی طور پر پانچ برس میں مکمل کیا جائے گا جبکہ اس تحقیقاتی عمل پر ستائیس ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس تحقیقاتی عمل کے آغاز کی وجہ ستر کی دہائی کے وہ جنسی اسکینڈل بنے ہیں، جو گزشتہ برس منظر عام پر آئے تھے اور ان میں مشہور شخصیات سمیت سیاستدان بھی ملوث تھے۔ بہت سے اداروں پر الزام ہے کہ وہ جنسی زیادتی کے واقعات سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔ چند کیسز میں تو یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ اداروں نے قانون دانوں، اعلیٰ عہدیداروں، طاقتور ایجنسیوں اور پولیس کے افسران کے ایما پر جنسی زیادتی کے واقعات پر پردہ ڈالا۔

انکوائری کی چیئرپرسن لوویل گاڈارڈ کا کہنا تھا، ہم ویسٹ منسٹر ( لندن کی وہ جگہ جہاں پارلیمان واقع ہے) سے منسلک مشہور شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات کی حقیقت جاننے کے لیے ایک غیر جانب دار انکوائری کریں گے۔ اس خاتون کا مزید کہنا تھا، تحقیقات میں جنسی زیادتی کے ان ہائی پروفائل کیسز پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جن میں موجودہ یا سابق رکن پارلیمان ملوث ہیں، یا پھر جن میں حکومتی مشیر، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکار ملوث ہیں۔ برطانوی حکومت نے گزشتہ برس جولائی میں ایک بڑے پیمانے پر آزادانہ انکوائری کروانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ یہ احکامات جاری کرنے وجہ وہ حقائق بنے تھے۔

متعلقہ عنوان :