پنجاب سوا تین لاکھ وارداتوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے عوامی تحریک کا حقائق نامہ

ہفتہ 28 نومبر 2015 16:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 نومبر۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک پنجاب نے پنجاب کے لاء اینڈ آرڈر پر حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں روزانہ 10 ہزار اور سالانہ 36 لاکھ سے زائد چھوٹے بڑے جرائم ہوتے ہیں۔ رواں سال 10 ماہ میں پنجاب میں سوا تین لاکھ سنگین جرائم ہوئے ۔کراچی کا امن لوٹ آیا مگر لاہور جرائم کا گڑھ بن گیا۔

سنگین جرائم میں ملوث عناصر کو سزائیں دلوانے کا ذمہ دار پراسیکیوشن کا پورا محکمہ ہڑتال پر ہے۔ قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ نے پنجاب میں سنگین جرائم میں اضافہ کا تحریری اعتراف کیا۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈاکو ہر روز اوسطاً ڈیڑھ کروڑ روپے شہریوں سے چھین لیتے ہیں۔ وزیر قانون 36 شہریوں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب پر ماڈل ٹاؤن کے 14 بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

ہر روز صرف لاہور میں 3 سے 4 سو وارداتیں ہورہی ہیں۔ رہنماؤں نے کہاکہ کراچی میں واردارتیں کم جبکہ لاہور میں بڑھ رہی ہیں۔ کراچی طرز کا آپریشن لاہورمیں ناگزیر ہے۔ بھتہ خوری، اندھے قتل اور زمینوں پر قبضے کی وارداتیں ملک بھر سے زیادہ لاہورمیں ہو رہی ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ پنجاب پولیس پر عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے کیلئے سالانہ 100ارب روپے خرچ ہورہا ہے مگر حکمران پولیس سے سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے اور پسندیدہ انتخابی نتائج حاصل کرنے کا کام لے رہے ہیں۔

حقائق نامہ چیف کوآرڈینیٹر میجر(ر) محمد سعید، صوبائی صدر بشارت جسپال، جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ اور شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈیئر (ر) محمد مشتاق نے یہاں منعقدہ اجلاس میں جاری کیا۔ حقائق نامہ میں انکشاف کیا گیا کہ پنجاب میں رواں سال کے پہلے ماہ میں سوا تین لاکھ سنگین جرائم ہوئے۔ 260 شہری دوران ڈکیتی قتل ہوئے۔ اغواء کی 11ہزار وارداتیں ہوئیں۔

769 اندھے قتل کی وارداتیں ہوئی۔10 ماہ میں ڈکیتی کی 15 ہزار وارداتیں ہوئیں۔ 10 ماہ میں 2341 خواتین کو زیادتی اور 182 خواتین کی اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔لڑائی جھگڑوں میں 42 سو شہری قتل اور 18 ہزار زخمی ہوئے۔ میجر(ر) محمد سعید نے کہا کہ پنجاب علاقہ غیر بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں 22 ہزار جبکہ پورے پنجاب میں 53 ہزار اشتہاری دندناتے پھررہے ہیں اور پولیس انہیں پکڑنے میں ناکام ہے۔

متعلقہ عنوان :