دہلی کی جامعہ ملیہ کے طلبا نے مودی کو درسگاہ بلانے کی مخالفت کردی

مودی کو سالانہ کانووکیشن میں بلانے کے فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ،ہم نہیں چاہتے کہ وہ ہماری درسگاہ آئیں،مودی اور ان کی پارٹی تاریخی درس گاہ کیخلاف نفرت پھیلاتی رہی ہے جس کی بنا پرانہیں کانووکیشن کی صدارت کا اہل نہیں سمجھتے،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 95فیصد طلبا کایونیورسٹی انتظامیہ کو خط

ہفتہ 28 نومبر 2015 17:55

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 نومبر۔2015ء) دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے سابق اور زیر تعلیم طلبہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو درسگاہ بلانے کی مخالفت کردی ۔بھارتی میڈیا کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 95فیصد طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ مودی کو سالانہ کانووکیشن میں بلانے کے فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے،ہم نہیں چاہتے کہ نریندر مودی ہماری درسگاہ آئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ 2008 میں ایک جلسے کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ اور طلبہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یونیورسٹی سرکاری خرچ پر پر دہشت گردوں کا دفاع کر رہی ہے۔طلبا نے خط میں انتظامیہ سے کہا ہے کہ نریندر مودی اور ان کی پارٹی تاریخی درس گاہ کیخلاف نفرت پھیلاتی رہی ہیجس کی بنا پر طلبہ انہیں کانووکیشن کی صدارت کا اہل نہیں سمجھتے ،اس لیے انہیں بھیجا گیا دعوت نامہ واپس لیا جائے۔وائس چانسلر کی جانب سے نریندر مودی کو بھیجے گئے دعوت نامے پر سرکار کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی جواب نہیں آیا۔