صوبائی حکومت معیار میرٹ اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی،پرویزخٹک

کرپشن اور کمیشن میں ملوث افسران احتساب سے نہیں بچ سکیں گے۔ موجودہ حکومت نے تمام محکموں سے سیاسی مداخلت ختم کرکے مانیٹرنگ اور نگرانی کانظام رائج کردیاہے۔ صوبے کے وزیر اعلی اور وزراء کی سرکاری محکموں میں مداخلت ختم کردی گئی ہے ان کا قانون سازی کے سوا کوئی ا ختیار نہیں،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 28 نومبر 2015 18:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندے حکومت کے دست بازو بن کرنظام کی تبدیلی اورانصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل میں اپنا اہم کرداراداکریں ورنہ قوم کسی کو معاف نہیں کرے گی۔ صوبائی حکومت معیار میرٹ اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی۔ کرپشن اور کمیشن میں ملوث افسران احتساب سے نہیں بچ سکیں گے۔

موجودہ حکومت نے تمام محکموں سے سیاسی مداخلت ختم کرکے مانیٹرنگ اور نگرانی کانظام رائج کردیاہے۔ صوبے کے وزیر اعلی اور وزراء کی سرکاری محکموں میں مداخلت ختم کردی گئی ہے ان کا قانون سازی کے سوا کوئی ا ختیار نہیں بلدیاتی نمائندوں کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق اپنی ذمہ داریوں اور فرائض پر توجہ دینی ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت حقیقی معنوں میں غربت اور استحصالی نظام ختم کرکے عدل وانصاف کا بول بالا کرنا چاہتی ہے۔

صوبے سے فرسودہ نظام کا خاتمہ کرکے حقیقی تبدیلی کا سفر شروع ہوچکا ہے۔سابقہ ادوارمیں لوٹ کھسوٹ،اقرباپروری تقریوں اور تبادلوں پر سرعام رشوت کابازار گرم تھا اور سابقہ حکمرانوں نے عوام کی تقدیر بدلنے کی بجائے اپنی تجوریاں بھرنے پرتوجہ دی یہی وجہ ہے کہ تمام ادارے اور محکمے تباہی کے دہانے پر کھڑ ے تھے۔ موجودہ حکومت نے لوٹ کھسوٹ، چوری چکاری اور کرپشن ورشوت کے دروازے بند کردئیے ہیں۔

وہ ضلع کونسل نوشہرہ میں حلقہ پی کے 13 کے تمام ضلع کونسل و تحصیل کونسل کے ممبران اور ناظمین کے کنو نشن سے خطاب کررہے تھے تقریب کی صدرات ضلع ناظم نوشہر ہ لیاقت خان خٹک نے کی جبکہ اس موقع پرپی ٹی آئی کے ضلعی آرگنائزر ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک ، ڈسٹرکٹ نائب ناظم اشفاق احمد خان، احد خٹک، زرعالم خان بھی موجودتھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ انہوں نے اپنے ڈھائی سالہ دور اقتدار میں اداروں کی بحالی پر توجہ دی کیونکہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کو ورثے میں تباہ حال ادارے اورمحکمے ملے تھے۔

جن میں سابقہ حکمرانوں نے صرف کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے ذریعے اپنی تجوریاں بھرنے پر توجہ دی انکوغریب عوام سے کوئی سروکار نہیں تھا۔ہم نے اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کردی اور محکموں کو بااختیا ر بنادیا۔ محکموں کو ایک نظام دے دیاہے اور ان میں خود مختار کمپنیاں اور انتظامی بورڈ بنا ان میں سیاسی مداخلت کے دروازے بند کر دیئے ہیں وزراء، وزیر اعلیٰ اوربلدیاتی اداروں کے نمائندے اب صرف اس نظام کی نگرانی کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں سمیت دیگر محکموں کا بہت برا حال تھا اب بھی اصلاح کی کافی گنجائش موجود ہے تاہم بڑ ی حدتک سکولوں میں اساتذہ ، ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی حاضری یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کا نظام رائج کردیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں بڑے ہسپتالوں کا نظام درست کر رہے ہیں ہمارے بڑے اور چھوٹے ہسپتالوں کا اب بھی برا حال ہے جسے درست کرنے کے لئے ہم ایک نیا قانون لائے تھے جس کیخلاف ڈاکٹر کھڑے ہو گئے ۔

ہم نے بڑے ہسپتالوں میں بااختیار بورڈ بنادیئے ہیں جس پر ڈاکٹروں نے اعتراض کیا اور وہ عدالتوں میں چلے گئے دو مہینوں کی کوششوں سے ہمارے اور ڈاکٹرز کے مابین مذاکرات ہوئے جو حال ہی میں نتیجہ خیز ثابت ہوئے۔ ڈاکٹروں کی تنخواہیں بڑھادی گئی ہیں اور چارماہ میں بڑے ہسپتالوں کا نقشہ بدل جائے گا ڈاکٹرز اپنے مقدمات واپس لے لیں گے تمام بڑے اور ضلعی ہسپتالوں کواختیا ر دیئے جا رہے ہیں جس میں ا دویات کی خریداری، ملازمین کی بھرتی یہ خود کرسکیں گے جس سے یہ ہسپتال پرائیویٹ ہسپتالوں سے بہتر نتائج دے سکیں گے۔

صوبائی حکومت نے آٹھ ارب روپے تمام ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لیے جاری کردئیے ہیں جس سے ہسپتالوں میں ترقی کا عمل شروع ہوجائے گا اور جون تک بڑے ہسپتالوں میں عوام کو واضح اور خوشگوار تبدیلی نظر آئے گی وزیراعلیٰ نے کہاکہ اب صوبے میں ایسا نظام رائج کردیا گیا ہے کہ ہر کوئی منہ اٹھا کر سرکاری ملازمین کی تقرریوں اور تبادلوں کے ذریعے اپنی سیاست نہیں چمکا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مقامی حکومتوں کو صوبائی ترقیاتی بجٹ کا تیس فیصد فنڈ جو تقریباً بیالیس ارب روپے بنتا ہے، منتقل کردیا ہے جو صوبے کی تاریخ میں بلدیاتی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے موجودہ حکومت کا بہت بڑا قدم ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے مربوط نظام رائج کردیا ہے جس سے ویلج کونسل کے ارکان اور ناظم سے لیکر تحصیل ضلع اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تک ترقیاتی فنڈ یکساں طریقے سے خرچ ہوں گے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بلدیاتی نمائندوں پر زور دیا کہ ویلج کونسل ناظمین کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دیہاتوں قصبوں اور شہروں کوصاف ستھرا بنائیں اور صفائی کا نظام ٹھیکے پر دیں اس کے لئے مختص شدہ بیس فیصد سے زائد فنڈ کی ضرورت پڑی تو یہ اضافی فنڈ فراہم کئے جائیں گے کیونکہ صفائی ستھرائی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ اس ترجیح کا تعلق صحت عامہ ہے انہوں نے کہا کہ تحصیل کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام گندگی کے ڈھیروں کوٹھکانے لگانے کے لئے مشینری اوراراضی کابندوبست کریں انہوں نے کہا کہ ضلع کونسلوں کو ترقیاتی فنڈز بھی پی اینڈ ڈی کے رہنما قواعد کے مطابق خرچ کرنے ہوں گے جس کے مطابق پانچ فیصد زراعت، پانچ فیصد سپورٹس، بیس فیصد سکولوں اور تیس فیصد صحت جبکہ دس فیصد دیگرمحکموں پر خرچ ہوگا جبکہ باقی تیس فیصد دیگر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا انہوں نے پی کے 13 کے ممبران پر زوردیا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اپنے علاقو ں کے ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات کی تجاویز ضلع ناظم اور نائب ناظم کے پاس جمع کرائیں ۔

انہوں نے نمائندوں کو خبردار کیا کہ غیر معیاری ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری بلدیاتی نمائندوں پر بھی عائد ہو گی اسلئے وہ اپنے کاموں کی مکمل نگرانی کریں اور کسی بھی سرکاری محکمے کو ان ترقیاتی کاموں کے معیار پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت ہر گز نہ دیں ۔

متعلقہ عنوان :