پاک افغان تعلقات میں بہتری ہونی چاہئے،دونوں ممالک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں ،بلوچ سیاسی رہنماء

جب تک ہم اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے خود حل نہیں کریں کوئی تیسرا فریق کبھی بھی ہمارے مسائل کو حل نہیں کرے گا، مولانا عبدالواسع یعقوب ناصر و دیگر کی خصوصی بات چیت

ہفتہ 28 نومبر 2015 23:07

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 نومبر۔2015ء) بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ افغانستان اورپاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری ہونی چاہئے اس وقت دونوں ممالک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں جب تک ہم اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے خود حل نہیں کریں تو کوئی تیسرا فریق کبھی بھی ہمارے مسائل کو حل نہیں کرے گا بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے ”آن لائن“ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہو یا افغانستان دونوں کے پاس اپنے اختیارات نہیں ہیں دونوں کے اختیارات کسی اور کے پاس ہیں جب تک امریکہ نہ چاہئے اس وقت تک مذاکرات یا حالات ٹھیک نہیں ہونگے کیونکہ امریکہ خطے میں امن نہیں چاہتا بلکہ ان کی پوری کوشش ہے کہ وہ اپنے مفادات کیلئے خونریزی کرے تاہم پاکستان سے جانے والی سیاسی قیادت اور افغان سیاسی قیادت کے درمیان رابطے ہونے چاہئے کیونکہ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادرکاشغر روٹ کے حوالے سے وزیراعظم کی جانب سے ترقیاتی فنڈ جاری کرنا بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ وہ بلوچستان کے مفاد کیلئے اس منصوبہ پر کام شروع کریں تاہم وقت اور حالات کو دیکھ کر پھر اس بارے میں مزید گزارشات پیش کریں گے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مذاکرات تمام مسائل کا حل ہے ہمارا شروع دن سے موقف ہے کہ جب تک مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا اس وقت تک حالات جوں کے توں رہیں گے انہوں نے کہا کہ پشتون قیادت نے افغانستان جاکر دونوں ممالک کے درمیان حالات کی بہتری میں اپنا جو کردار ادا کیا وہ قابل تحسین ہے اسفند یار ولی نے واضح کیا کہ آنے جانے سے شاید حالات کی بہتری میں پیشرفت نہ ہو جتنی حالات کی بہتری پاکستان یا افغانستان یا یہاں سے دونوں شریف اور وہاں سے ڈاکٹر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کھل کر خود مذاکرات کا آغاز نہ کریں انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کو چاہئے کہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں اور افغانستان کو ایک ریاست کے طورپر تسلیم کرنا ہوگا افغانستان کو پرامن اور مستحکم بنانے میں پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جب وہاں ترقی و خوشحالی آئے گی تو یہاں بھی خوشحالی اور استحکام آئے گا اب وقت آگیا ہے کہ 40 سالہ روش کو تبدیل کرنا ہوگا اور افغانستان کو ایک ریاست کے طورپر تسلیم کیا جائے اور ایک دوسرے کے درمیان جو الزامات لگائے جارہے ہیں ان کا بھی خاتمہ ضروری ہے انہوں نے کہا کہ اب اپنے عوام اور ملک پر رحم کرنا چاہئے جو لاشوں کا سلسلہ جاری ہے اس کو اب روکنا ہوگا کیونکہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں ہے اسفندیار ولی نے ہمیشہ افغانستان اورپاکستان کے درمیان باہمی رابطہ اور مذاکرات کے خواہاں رہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء و سابق سینیٹر سردار یعقوب ناصر نے کہا ہے کہ افغانستان کیساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئے کیونکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان اسلامی رشتہ کے علاوہ پشتون رشتہ بھی موجود ہے کیونکہ آر پار کروڑوں کی تعداد میں پشتون آباد ہیں اور اس وقت دونوں ممالک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں اور دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے سیاسی قیادت کا جانا اور افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو اعتماد میں لینا خوش آئند اقدام ہے اور افغان صدر کی خواہش ہے کہ پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات قائم ہوں اور سیاسی قیادت کے افغانستان جانے سے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں بھی دورہونگی انہوں نے کہا کہ گوادر کاشغر روٹ سے متعلق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے پہلے بھی وعدے کی پاسداری کی ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے

متعلقہ عنوان :