بچوں کو ٹکڑوں میں نہیں دیکھنا چاہتا تھا اس لیے کلینک پر حملہ کیا،پیدائش پر کنٹرول کے مخالف کا کلینک پر حملہ کا اعتراف

اتوار 29 نومبر 2015 13:10

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 نومبر۔2015ء) امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کولوراڈو سپرنگز میں پیدائش کنٹرول کے ایک کلینک پر فائرنگ کرنے والے مشتبہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کو ٹکڑوں میں نہیں دیکھنا چاہتا تھا اس لیے اْس نے کلینک پر حملہ کیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص رابرٹ لوئس اسقاطِ حمل کے خلاف تھا۔کولوراڈو سپرنگز میں فائرنگ میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ہلاک شدگان میں ایک پولیس اہلکار جبکہ دو عام شہری شامل تھے۔ مرنے والے پولیس اہلکار کا نام میجر سوتھر بتایا گیا ہے جبکہ فائرنگ میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔حملے کے بعد امریکی صدر براک اوما نے میں ملک ہتھیاروں کے کنڑول پر زور دیا تھا۔ امریکہ میں ہتھیاروں کے کنٹرول کے لیے صدر اوباما کے تجویز کردہ اقدامات کی کانگرس نے مخالفت کی ہے۔

(جاری ہے)

پولیس نے حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں لیکن صدر اوباما نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’یہ حملہ ہتھیار سے کیا گیا‘ اور کہا امریکہ میں ’ہتھیاروں کی آسان رسائی‘ کو ختم ہونا چاہیے۔

پولیس نے بتایا کہ ’پلینڈ پیرنٹ ہڈ‘ کلینک میں فائرنگ کا واقعہ کئی گھنٹے تک جاری رہا جس کی وجہ سے متعدد افراد کلینک میں پھنس کر رہ گئے تھے۔خبر رساں ادارے اے پی نے قانون نافذ کرنے والے اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشتبہ حملہ آوار اسقاطِ حمل کے خلاف تھا۔پیدائش کنٹرول کی کلینک ’پلینڈ پیرنٹ ہڈ‘ کے خلاف اس سے قبل بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔پلینڈ پیرنٹ ہڈ صحت کا رضاکار گروپ ہے جس کے ملک بھر میں 700 کلینک ہیں۔ بعض کلینکوں میں اسقاط حمل کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ اسے اسقاط حمل کے مخالفین کی جانب سے احتجاج کا سامنا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :