پیرس میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس(آج)سے شروع ہوگی ،تمام انتظامات مکمل ،150سربراہان کی شرکت متوقع

ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے نئے ممکنہ عالمی معاہدے کی تشکیل پر مذاکرات کیے جائیں گے،ان میں گرین ہاؤ س گیسوں کے اخراج میں کمی پر بات کی جائے گی

اتوار 29 نومبر 2015 16:02

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 نومبر۔2015ء ) فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام عالمی ماحولیاتی کانفرنس(آج)پیر سے شروع ہوگی جو 11دسمبر تک جاری رہے گی ،کانفرنس کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ،کانفرنس میں150 ممالک کے سربراہان کی شرکت متوقع ہے،کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کریں گے ۔

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہونے والی 21ویں عالمی ماحولیاتی کانفرنس پیرس کے شمالی مضافاتی علاقے لابرجے میں (آج ) پیر سے شروع ہوگی ۔کانفرنس کی اہمیت کے پیش نظر اور 13 نومبر کی دہشت گردی کے بعد ملک بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔حتیٰ کہ غیر ملکی سربراہوں کی آمد کے موقع پر 29 اور 30 نومبر کو گاڑیوں کی نقل وحمل کو کم سے کم رکھنے کے لیے بھی خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

توقع کی جا رہی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک نئے ممکنہ عالمی معاہدے کی تشکیل پر مذاکرات کیے جائیں گے۔ ان مذاکرات میں گرین ہاؤ س گیسوں کے اخراج میں کمی پر بات کی جائے گی تاکہ ملکوں کے غیر محتاط ہونے کی وجہ سے دنیا میں بڑھتے ہوئے درجہ جرارت پر قابو پایا جا سکے۔کانفرنس کو دنیا کے بڑھتے ہوتے درجہ حرارت سے نمٹنے کے لیے آخری اوربہترین موقع قرار دیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل عالمی درجہ حرارت سے متعلق کانفرنس 2009 میں کوپن ہیگن میں منعقد ہوئی تھی۔2009 میں 20 ممالک میں ایک سروے کیا گیا تھاجس کے مطابق 63 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے۔تحقیقاتی ادارے گلوبل اسکین کی جانب سے اس سال جنوری اور فروری میں بیس ممالک پر مشتمل ایک اور سروے کیا گیاجس سے یہ واضح نتائج سامنے آئے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی ہم آہنگی کے لیے عوامی حمایت میں کمی آئی ہے۔

محققین کا خیال ہے کہ عالمی معاشی بحران نے دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے بارے میں لوگوں کی رائے کو تبدیل کرنے میں اہم کردا ادا کیا ہے۔مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے ساتھ ساتھ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ سروے کے یہ نتائج عالمی سیاسی رہنماؤ ں کے لیے سنجیدہ حقائق ہیں۔

متعلقہ عنوان :