اڑیال پنجاب کی شناخت ہے، نسل کے بچاؤ کیلئے محکمہ کے ساتھ ساتھ سی بی اوز کو بھی مزید موثر کردار ادا کرنا ہو گا‘خالد ایاز خان

ٹرافی ہنٹنگ کیلئے پہلے غیر ملکی اور پھر مقامی شکاریوں کو مواقع دیئے جائیں گے، سی بی اوز بارے قوانین میں ترامیم کریں گے،سی بی اوز کوہر سال اڑیال کی تعداد بارے سروے کروانے کی ہدائت، تھرڈ پارٹی کے ذریعے چیک کیا جائے گا‘ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس پنجاب کا سی بی اوز کنونشن سے خطاب

اتوار 29 نومبر 2015 16:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 نومبر۔2015ء ) ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات و پارکس پنجاب خالد ایاز خان نے کہاہے کہ اڑیال پنجاب کی شناخت ہے اور اس کی نسل کے بچاؤ کیلئے محکمہ کے ساتھ ساتھ کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشن کو بھی مزید فعال او رموثر کردار ادا کرنا ہوگا -اڑیال کے تحفظ و حفاظت اور اس کے غیر قانونی شکار کی روک تھام کے حوالے سے تمام سی بی اوز کارروائی کرنے کی مجاز ہیں اور محکمہ جنگلی حیات انہیں ا س سلسلہ میں ہر ممکن تعاون و مدد فراہم کررہاہے -انہو ں نے یہ بات کلر کہار میں منعقدہ اڑیال کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی - اس موقع پر چیف گیم وارڈن پنجاب شاہ رخ بٹ ،نواب آف کالا باغ ملک عبدالحمید ، محکمہ کے اعلی کے افسران اور صوبہ کی چاروں سی بی اوز کے صدور بھی موجود تھے - خالد ایاز خان نے کہاکہ تمام سی بی اوز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کا مقصد جنگلی حیات کو محفوظ بنانا اور انہیں اس سلسلہ میں درپیش مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے -خالد ایاز خان نے کہاکہ جنگلی حیات کا تحفظ محکمہ کے فرائض میں شامل ہے اور اس ضمن میں جنگلی حیات کے واچرز کی جدید خطوط پر تربیت کیلئے پروگرام شروع کیاجارہاہے - انہو ں نے کہاکہ تمام سی بی اوز اپنے واچرز کی فہرستیں فراہم کریں تاکہ ان کی جدید تقاضوں کے مطابق تربیت کی جاسکے اور وہ اپنے فرائض زیادہ احسن طریقے سے ادا کرسکیں - انہو ں نے فیصلہ کیا کہ ٹرافی ہنٹنگ کیلئے پہلے غیر ملکی شکاریوں کو موقع دیاجائے گا اور اس کے بعد اپنی عمر کو پہنچنے والے اڑیالوں کے بچ جانے کی صورت میں مقامی شکاریوں کو ٹرافی ہنٹنگ کا موقع دیاجائے گا -ڈائریکٹر جنرل جنگلی حیات نے اڑیال سی بی او ز کے نمائندگان کے تحفظات پر انہیں یقین دہانی کرائی کہ سی بی اوز بارے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی اور واچرز کی تقرری اور تنزلی کا اختیار سی بی او ز کو دیاجائے گا -انہو ں نے کہاکہ سی بی اوز کے علاقوں میں جنگلات کی کٹائی اور جانورو ں کی چرائی پر پابندی لگانے بارے سفارشات تیار کرکے منظوری حاصل کی جائے گی تاکہ جنگلی حیات کی محفوظ پناہ گاہو ں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچنے پائے -انہو ں نے کہاکہ ایسے علاقے جہاں اڑیال سی بی اوز کام کررہی ہیں وہاں دیگر جنگلی حیات جیسے تیتر و دیگرجانوروں یا پرندوں کی موجودگی کی صورت میں الگ سی بی اوز نہیں بنائی جائیں گی بلکہ پہلے سے موجود سی بی اوز کو ہی ان کے تحفظ کی ذمہ داری سونپی جائے گی -خالد ایازخان نے کہاکہ اڑیال کے غیر قانونی شکار کے باعث علاقے میں ان کی تعداد کم ہو کر پانچ سو سے بھی کم رہ گئی تھی او ران کے تحفظ کے عمل میں مقامی لوگوں کی شمولیت اور 2005 ء میں قائم کی گئی سی بی اوز کی کارکردگی کے باعث اب ان کی تعداد بڑھ کر 2500 سے بھی زائد ہوگئی ہے جو خوش آئندہ امر ہے -انہوں نے کنونش میں موجود سی بی اوز کے صدور اور دیگر عہدیداران کو ہدایت کی کہ وہ ہرسال اڑیال کی تعداد بارے سروے کرکے بتائیں کہ ان کے علاقہ میں کتنے جانور ہیں تاکہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے تعداد کو چیک کیاجاسکے اور رپورٹ تیار کی جاسکے - قبل ازیں ویسٹرن جہلم اڑیال سی بی او ، وائلڈ لائف لورز سی بی او ، کلر کہار سی بی او اور کالا باغ سی بی او ز کے نمائندگان نے اپنی اپنی سی بی او بارے تعارف پیش کیا اور ٹرافی ہنٹنگ سے سی بی او ز کو حاصل ہونے والی رقوم سے علاقے میں کروائے گئے فلاحی کاموں بارے تفصیلی رپورٹ پیش کیں -

متعلقہ عنوان :