شامی جنگ روسی اسلحے سے لڑ رہے ہیں،ایران کاا عتراف

ایران کی بری فوج کے سربراہ جنرل احمد رضا بوردستان کا بیان

اتوار 29 نومبر 2015 17:06

تہران (آی این پی ) ایران کی بری فوج کے سربراہ جنرل احمد رضا بوردستان نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک نے شام میں بشارالاسد کے خلاف جاری بغاوت کچلنے کے لیے روس سے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کی بھاری مقدار خرید ی ، تہران ماسکو سے "ٹی 90" نامی جدید ترین ٹینک اور دیگر اسلحہ کی خریداری کا بھی ارادہ رکھتا ہے، جس میں بھاری ہتھیار بھی شامل ہیں، روس سے اسلحہ کی خریداری کا مقصد بعض ممالک میں جاری جنگجوں میں ایران نواز قوتوں کی مدد کرنا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق بری فوج کے سربراہ جنرل بوردستان کا ایک بیان میں کہناتھا کہ روس نے ایران کو اپنے دفاع کے لیے ہرقسم کا اسلحہ اور جنگی ساز و سامان مہیا کرنے کا یقین دلایا ہے۔جنرل بوردستان کا کہنا تھا کہ روس اور ایران کے درمیان دفاعی تعاون کا ایک نیا باب کھل رہا ہے۔

(جاری ہے)

ہم جلد ہی ماسکو سے "ٹی 90" جدید ترین ٹینک خرید کریں گے۔ اس کے علاوہ ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کی خریداری کی بات بھی جاری ہے۔

جنرل بوردستان نے کہاکہ 'ہمیں اپنے دفاع کے لیے جس قسم کے اسلحہ اور فوجی سامان کی ضرورت پڑی ہم روس سے خرید کریں گے۔خیال رہے کہ شام میں جاری لڑائی کے دوران بشارالاسد کی حمایت میں ایک صفحے پر رہنے دونوں اتحادیوں ایران اور روس نے ایک سال پیشتر بھی دفاعی ، سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور استفادہ کرنے بالخصوص شام کے بحران کے حل کے مل کر لڑنے سے اتفاق کیا تھا۔

دو ماہ قبل روس نے باضابطہ طور پر اپنی فوجیں شام میں اتاریں اور بشارالاسد کی قوم دشمن حکومت کے خلاف لڑنے والے اعتدال پسند اپوزیشن کے ٹھکانوں پر بمباری شروع کر دی۔ایران جنرل کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور روس شام میں صدر بشارالاسد کو بچانے اور باغیوں کی تحریک کچلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔