نئے صوبے ہوا میں نہیں بنتے لوازمات کی ضرورت ہوتے ہیں ‘ انتظامی طور پر صوبے کی بات کرنا درست نہیں ‘زبان ‘ کلچر اور حقائق کی بنیاد پر صوبے کی بات کی جا سکتی ہے‘ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے خواتین نے بڑی تابناک جدوجہد کی ‘جن میں مادر ملت فاطمہ جناح اور شہید بے نظیر بھٹو کی مثالیں سامنے ہیں‘ کسی کو خواتین کے حقوق سلب کرنے نہیں دینگے‘رجعت پسند قوتیں پاکستان کو فلاحی اور ترقی یافتہ نہیں دیکھنا چاہتیں‘پوری دنیا میں نجکاری کا عمل روک دیا گیا ہے ‘ پاکستان میں آئی ایم ایف کے مفاد کو مد نظر رکھ کرداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کاسندھ سکاؤٹس کے آڈیٹوریم میں ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کی تقریب سے خطاب

اتوار 29 نومبر 2015 20:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29نومبر۔2015ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ہوا میں نئے صوبے نہیں بنتے ‘ نئے صوبے بنانے کیلئے لوازمات کی ضرورت ہوتے ہیں ‘ انتظامی طور پر صوبے کی بات کرنا درست نہیں بلکہ زبان ‘ کلچر اور حقائق کی بنیاد پر صوبے کی بات کی جا سکتی ہے‘ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے خواتین نے بڑی تابناک جدوجہد کی ہے جن میں مادر ملت فاطمہ جناح اور شہید بے نظیر بھٹو کی مثالیں سامنے ہیں‘ ہم خواتین کے حقوق کسی کو سلب کرنے نہیں دیں گے‘ملک میں رجعت پسند قوتیں پاکستان کو فلاحی اور ترقی یافتہ نہیں دیکھنا چاہتیں‘پوری دنیا میں نجکاری کا عمل روک دیا گیا ہے ‘ پاکستان میں آئی ایم ایف کے مفاد کو مد نظر رکھ کرداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو سندھ سکاؤٹس کے آڈیٹوریم میں ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے حبیب الدین جنیدی ‘ منظور رضی ‘ زہرا خان ‘ فیصل ایدھی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ مختلف ادوار میں نئے صوبے بنانے کی بات کی جاتی رہی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کرایا جا سکا۔ ایک سوال کے جواب میں رضا ربانی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پر عملدرآمد وہ مائنڈ سیٹ نہیں ہونے دینے دے رہا جو مختلف سیاسی جماعتوں میں رہ کر صوبوں کے حقوق سلب کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی کچھ سیاسی مصلحتیں ہیں جن کی وجہ سے مسائل گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔ 18 ویں رمیم پر عملدرآمد کیلئے میر حاصل بزنجو کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے جو رکاوٹیں دور کرے گی۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ ملک میں رجعت پسند قوتیں پاکستان کو فلاحی اور ترقی یافتہ نہیں دیکھنا چاہتیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے خواتین نے بڑی تابناک جدوجہد کی ہے جن میں مادر ملت فاطمہ جناح اور شہید بے نظیر بھٹو کی مثالیں سامنے ہیں۔

ہم خواتین کے حقوق کسی کو سلب کرنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مضبوط بنانے کیلئے محنت کش طبقے کو طاقتور بنانا ہو گا۔ پاکستان کی بقاء اور دفاع میں محنت کش ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ملک میں موجود بین الاقوامی سوچ رکھنے والے عناصر ٹریڈ یونین کے خلاف بات کرتے ہیں۔ پوری دنیا میں نجکاری کا عمل روک دیا گیا ہے اور نجکاری کے نقصا نات کے بارے میں مہم چلائی جا رہی ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہے ۔

آئی ایم ایف کے مفاد کو مد نظر رکھ کرداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹر سعید غنی کے ساتھ مل کر میں نے سینٹ میں نجکاری کیخلاف بل پیش کیا ہوا ہے تاہم میں اب چیئرمین سینٹ بن چکا ہوں اس لئے اب بل کو سعید غنی دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کی خواتین ورکر کے حقوق کیلئے سندھ اسمبلی میں بل زیر التواء ہے۔ اس کے بارے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے بات کروں گا۔