جاپان سیٹلائٹ نے چین، بھارت اور امریکا کے صنعتی مراکز کی فضا میں "میتھین" کی بڑی مقدار کی موجودگی کا پتہ چلالیا

پیر 30 نومبر 2015 12:34

ٹوکیو ۔ 30 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 نومبر۔2015ء) جاپان کے موسمیاتی مصنوعی سیارچے "ایبوکی" نے چین، ہندوستان اور امریکا کے صنعتی مراکز کی فضا میں ضرررساں گیس "میتھین" کی بڑی مقدار کی موجودگی کا پتہ چلالیا ہے۔ جاپان کی ماحولیات کے تحفظ سے متعلق وزارت اور ماحولیات کی جانب سے جاری کردہ اپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان کے موسمیاتی مصنوعی سیارچے "ایبوکی" نے چین، ہندوستان اور امریکاکے صنعتی مراکز میں ضرررساں گیس "میتھین" کی بڑی مقدار کی موجودگی کا پتہ چلالیا ہے۔

تحقیق کے نتائج پیرس میں ہونے والی آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس سی او پی21 کے موقع پر سامنے لائے گئے ہیں۔نتائج کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے شہروں چینگ ڈو اور چن سن میں جہاں دو کروڑ بیس لاکھ افراد بستے ہیں، میتھین گیس کی سب سے زیادہ مقدار پائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

دوسرے مقام پر پاکستان کا شہر لاہور ہے۔ اس کے بعد بھارت کا شہر کولکتہ اور بنگلہ دیش کا دارالحکومت ڈھاکا آتا ہے۔

ماحولیاتی حوالے سے امریکا کے بدترین شہر لاس اینجلس، سان فرانسسکو اور نیویارک ہیں۔ روس کا واحد شہر جو اس فہرست میں شامل ہے وہ سرگوت ہے۔ واضع رہے کہ میتھین ماحولیات کے حوالے سے انتہائی ضرررساں گیسوں میں شمار کی جاتی ہے۔ وہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی نسبت، جس کو پھیلائے جانے کی سارے ماہرین ماحولیات کی جانب سے مخالفت ہوتی ہے، 25 گنا زیادہ پائی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :