بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کرنے والی حکومت کو نندی پور پاور پراجیکٹ کے بعد ایک اور بڑا دھچکا

پیر 30 نومبر 2015 13:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کرنے والی حکومت کو نندی پور پاور پراجیکٹ کے بعد ایک اور بڑا دھچکا۔ قائداعظم سولر پارک بہاولپور کی نجکاری کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے نام پر عوام سے ووٹ مانگ کر اقتدار میں آنے والی حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے۔

نندی پور پاور پراجیکٹ کی جگ ہنسائی کے بعد حکومت کو ایک اور بڑا دھچکالگ گیا۔ قائداعظم سولر پاور پارک بہاولپور پر اربوں خرچ کرنے کے بعد اب اس کی نجکاری کا بھی فیصلہ کر لیا گیا اور اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سیکرٹری انرجی نے کابینہ سے منظوری لینے کے لیے سمری وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کر دی ہے۔قائداعظم سولر پاور پارک کو بیچنے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے دو تجاویز زیرغور ہیں۔

(جاری ہے)

پہلی تجویز کے مطابق عوام کو شیئر فروخت کیے جائیں جبکہ دوسری تجویز ہے کہ سٹرٹیجک سیل آف شیئر کے ذریعے مکمل طور پر فروخت کر دیا جائے۔ عوام کو شیئر فروخت کرنے کی تجویز کو طویل العمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا ہے۔ اب حتمی تجویز یہ قرار پائی ہے کہ سولرپارک کو سٹرٹیجک سیل آف شیئر کے ذریعے مکمل طور پر فروخت کر دیا جائے۔نیپرا نے سولر پارک میں بجلی کی فی یونٹ قیمت بارہ روپے مقرر کی ہے جبکہ اس وقت اس سے حاصل ہونے والی بجلی کی فی یونٹ پیدواری لاگت ہی چوبیس روپے ہے۔

قائداعظم سولر پاور پارک کی کل پیداواری صلاحیت سو میگاواٹ ہے جبکہ اس وقت صرف اٹھارہ میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ سولر پاور پارک کی کل لاگت تیرہ اعشاریہ پانچ ارب روپے تھی اور اس کی پیداواری صلاحیت کو بتدریج ایک ہزار میگاواٹ تک بڑھایا جانا تھا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم نے رواں سال مئی میں منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کی افتتاحی تقریب میں صحافیوں اور نجی مہمانوں سے بھرے دو ہوائی جہاز بہاولپور لے جائے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :