ڈاکٹر عاصم حسین نے سیاسی جرائم پیشہ عناصر اور جہادی تنظیموں کے کارکنوں کا علاج کرنے کا اعتراف کر لیا ہے‘ تفتیشی افسر کا عدالت میں بیان

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 30 نومبر 2015 14:41

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔30 نومبر۔2015ء ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین نے سیاسی جرائم پیشہ عناصر اور جہادی تنظیموں کے کارکنوں کا علاج کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔یہ دعویٰ تفتیشی افسر راوٴ ذوالفقار نے پیر کو ڈاکٹر عاصم کو جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں بیان کے لیے پیش کرنے کے بعد کیا۔

تفتیشی افسر کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے اقبالی بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے ایم کیو ایم، لیاری گینگ وار اور جہادی تنظیموں کے 28 زخمیوں کا علاج رعایتی نرخوں پر کیا اور ایسا کرنے کے لیے انھیں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے رہنماوٴں نے کہا تھا۔جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس بیان قلمبند کرانے کے بعد ڈاکٹر عاصم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان کے جسمانی ریمانڈ کی مدت بھی پوری ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ناظم آباد تھانے میں رینجرز کے سپرنٹنڈنٹ محمد عنایت اللہ درانی کی مدعیت میں 25 نومبر کو درج کیے گئے مقدمے میں مدعی نے موقف اختیار کیا تھا کہ سندھ حکومت کی منظوری سے تشکیل شدہ جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کے روبرو ڈاکٹر عاصم حسین نے انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے ضیاالدین ہپستال کی نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن برانچوں میں لیاری گینگ وار، جہادی تنظیموں اور متحدہ قومی موومنٹ کے زخمی’دہشت گردوں‘

اور پولیس اور رینجرز سے مقابلوں میں زخمی ہونے والے مجرموں کو علاج کی سہولت فراہم کیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر عاصم جانتے بوجھتے خلاف قانون ملزمان کا رعایتی علاج معالجہ کیا اور یہ وہ ایم کیو ایم کے رہنماوٴں کے کہنے پر کرتے رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے ایک رہنما لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کے علاج کے لیے فون کرتے تھے۔اس کے علاوہ ڈاکٹر عاصم پر الزام ہے کہ انھوں نے قانون شکنی کرتے ہوئے علاج کے بہانے سے مفرور ملزمان اور دہشت گردوں کو اپنے ہسپتال میں پناہ دی۔

رینجرز سپرنٹینڈنٹ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ملزم عاصم حسین کی ان ’مجرمانہ سرگرمیوں‘ پر ان کے اور دیگر شریک جرم ساتھیوں پر مقدمہ قائم کیا جائے اور دیگر دستاویزی شہادتیں دوران تفتیش ضروت پڑنے پر تفتیشی افسر کے حوالے کی جائیں گی۔پولیس نے اس درخواست کو ایف آئی آر میں تبدیل کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو 26 نومبر کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے ان کا ریمانڈ لیا تھا۔

وہ اس مقدمے سے قبل 90 روز تک رینجرز کی حراست میں تھے۔دوسری جانب ایک اور اطلاع کے مطابق سٹی کورٹ کراچی میں ڈاکٹر عاصم حسین کا اقبالی بیان نہیں لیا گیا بلکہ سرکاری گواہ کا بیان قلم بند کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ضیا الدین ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل افسر ڈاکٹر یوسف ستار نے بیان قلمبند کرایا۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر یوسف ستارنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر عاصم نے دہشتگردوں کے رعایتی علاج کی خصوصی ہدایت کررکھی تھیں۔

سرکاری گواہ کا مزید کہناتھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کی ہدایات کالعدم تنطیموں، متحدہ ،گینگ وار کے کارندوں سے متعلق تھیں ،تنظیموں کی اعلی قیادت کے حکم پر ڈاکٹر عاصم زخمیوں کاعلاج ،پناہ فراہم کرتے تھے۔ڈاکٹر عاصم کے بعد ڈاکٹر یوسف ستار کو بھی حراست میں لیا گیا تھا، ڈاکٹر عاصم کی پیشی کے وقت انکے وکلا بھی عدالت میں نہیں تھے۔

متعلقہ عنوان :