عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں پسماندہ ممالک ’نظرانداز‘

پیر 30 نومبر 2015 14:59

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء)ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک نئی عالمی حکمتِ عملی پر اتفاقِ رائے کے لیے عالمی کانفرنس پیر سے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں شروع ہو گئی۔اقوام متحدہ کی جانب سے منعقد کی جانے والی اس کانفرنس کو COP21 کا نام دیا گیا ہے اور اس میں 195 ممالک کے مذاکرات کار کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کسی متفقہ معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔

11 دسمبر تک جاری رہنے والی کانفرنس میں تقریباً 40 ہزار افراد شرکت کریں گے امید ظاہر کی جا رہی ہے اس اجلاس کے دوران کسی معاہدے پر پہنچا جا سکے گا تاہم غریب اور پسماندہ ممالک نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر جلد از جلد نئے معاہدے کے معاملے میں انھیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

پیرس میں رواں ماہ دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد اس عالمی کانفرنس کے موقعے پر سکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور پولیس نے اس مقام کی جانب جانے والی تمام سڑکیں عام آمدورفت کے لیے بند کر دی ہیں جہاں یہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔

دنیا کے 48 کم ترقی یافتہ ممالک کے گروپ ایل ڈی سی کے ارکان اس اجلاس کے دوران کہیں گے کہ ڈیڑھ سنٹی گریڈ سے زیادہ اضافہ اہ کن ثابت ہو سکتا ہے اس اجلاس کے دوران زیادہ گفتگو کا محور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو دو سنٹی گریڈ تک محدود کرنا ہوگا۔دنیا کے 180 ممالک نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر جو اپنے قومی منصوبے پیش کیے ہیں ان کے مطابق یہ اضافہ تقریباً تین سنٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے۔تاہم دنیا کے 48 کم ترقی یافتہ ممالک کے گروپ ایل ڈی سی کے ارکان اس اجلاس کے دوران کہیں گے کہ ڈیڑھ سنٹی گریڈ سے زیادہ اضافہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔