القاعدہ اورطالبان امریکاکی پیدوارہیں،ایرانی سپریم لیڈر

دنیا مغرب کی دوغلی پالیسی کا خمیازہ بھگت رہی ہے،خامنہ ای کا نشریاتی بیان

پیر 30 نومبر 2015 18:28

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ علی خامنہ ای نے مغرب کے دوہرے معیار کو ایک بار پھر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ مغربی ملکوں کے خلاف دنیا بھر میں پائی جانے والی نفرت ان ملکوں کی دوغلی پالیسیوں کا شاخسانہ ہے، طالبان اور القاعدہ امریکا کی پیداوار ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی نشریاتی اداروں پر نشر کیے گئے ایک بیان میں مرشد اعلیٰ نے یورپ اور شمالی امریکا کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب دوغلی پالیسیوں کی وجہ سے نفرت کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے فرانس میں 13 نومبر کو ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں اندھی دہشت گردی قرار دیا۔اْنہوں نے مغرب کے نوجوانوں سے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں دہشت گردی کے المناک واقعات نے مجھے آپ سے ایک بار پھر مخاطب ہونے کا موقع دیا ہے۔

(جاری ہے)

میرا ایمان کے کہ آپ نوجوان ہیں اور آپ آج کی مصیبتوں سے سبق سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو محبت اور انسانی ہمدردی کے جذبات رکھتا ہو پیرس دہشت گردی جیسے واقعات سے ضرور متاثر ہوتا ہے۔

چاہے دہشت گرد فرانس میں ہو یا فلسطین میں، عراق میں ہو یا لبنان اور شام میں ہو۔ ہر زندہ ضمیر انسان اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ دہشت گردی اس وقت ہم سب کا مشترکہ درد سر بن چکا ہے مگر مجھے مغرب کی دوغلی پالیسیوں پر بھی دکھ ہے۔ مغربی طاقتیں ایک جانب دہشت گردی کے خلاف جنگ کر رہی ہیں اور دوسری جانب دہشت گردوں کو اسلحہ اور مادی و معنوی مدد بھی انہی ملکوں سے ملتی ہے۔

امریکا نے القاعدہ اور طالبان کے قیام اور ان کے پھلنے پھولنے میں مدد کی۔ آج وہی طالبان اور القاعدہ دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ امریکا نے آنکھیں بند کر کے اسرائیلی دہشت گردی کو سپورٹ کیا اور آج تک صہیونی ریاست کی مدد جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام میں پچھلے کچھ عرصے سے جاری عسکری مہمات جہاں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کا موجب بنیں وہیں ان مہمات نے مغرب کے دوہرے معیار کو بھی طشت ازبام کر دیا ہے۔ مسلم دنیا میں عسکری تحریکوں کا اٹھنا مغرب کی تضادات سے بھرپور پالیسیوں کا عکاس ہے۔ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ جب تک مغرب دہشت گردوں میں سے کچھ کی مخالفت اور بعض کی حمایت کی پالیسی پرعمل پیرا رہے گا اس وقت تک دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔

متعلقہ عنوان :