عسکری اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کو خوش آئندقرار دیدیا

نواز مودی ملاقات سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدیگی میں کمی آئے گی اورمستقبل میں مذاکرات کیلئے راہ ہموار ہوگئی

پیر 30 نومبر 2015 18:42

اسلام آباد ؍پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 نومبر۔2015ء) عسکری اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پیر س میں ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پرپاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کو خوش آئندقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدیگی میں کمی آئے گی اورمستقبل میں مذاکرات کیلئے راہ ہموار ہوگئی۔پیر کومختلف عسکری اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پیرس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کو خوش آئند قرار دیا۔

سینئر تجزیہ کار زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام آپس میں برادرانہ تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں،دونوں وزرائے اعظموں کے درمیان ہونے والی اس ملاقات سے تعلقات میں بہتری کے امکانات واضح ہونگے۔

(جاری ہے)

سینئر تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ اس طرح عالمی کانفرنسوں کے دوران مختلف ملکوں کے رہنما آپس میں رسمی ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں،پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی ملاقات بھی رسمی ہی تھی،اگر دونوں رہنما اس ملاقات کے بعد دوبارہ ملاقات کریں اوردنوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کریں تویہ ملاقات مختصر ہونے کے باوجود اہم ثابت ہوسکتی ہے۔

لیکن اگر نریندر مودی دوبارہ ملاقات نہیں کرتے اور پاک بھارت تعلقات کی بہتری پر مذاکرات نہیں ہوتے تو یہ ملاقات فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکتی۔دیگر مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے بھی اس مختصر ملاقات پر مختلف آراء دیں،تاہم سب مبصرین نے اس نقطے پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام آپس میں برادارانہ تعلقات چاہتے ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھا یا لیکن بھارت کی جانب سے ہمیشہ منفی جواب ہی ملا،پہلی دفعہ ایسا ہواکہ بھارت خود چل کر پاکستان سے مصافحہ کرنے آیاہے۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ یہ ملاقات کس قدر اہم ثابت ہوسکتی ہے۔کیا120سیکنڈ کی اس ملاقات سے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں مددملے گی یا نہیں۔بعض مبصرین نے یہ بھی کہا کہ بھارتی وزیراعظم پر اپنی عوام اور عالمی قوتوں کاپریشر تھا جس وجہ سے بھارتی وزیراعظم نے پاکستانی وزیراعظم سے مصافحہ کیا۔