اب حکومت کیخلاف ڈٹ جائیں گے ، بلاول پنجاب میں قیام کریں ، یومِ تاسیس پر پیپلز پارٹی کا بھٹو کے فلسفے پر چلنے کا تجدیدِعزم

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 30 نومبر 2015 22:43

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30 نومبر۔2015ء ) پیپلز پارٹی نے مائنس ون کا فارمولہ مسترد کردیا ہے اور ڈٹ کر حکومت کی مخالفت کا فیصلہ کیا جبکہ پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری پنجاب میں قیام کرنے کا مشورہ دیا ہے اور بھٹو کے فلسفے پر عملدرآمد کے عزم کی تجدید کی ہے ۔ یہ اظہار پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر ایک تقریب میں قرادادون میں کیا گیا ہے جو صوبائی صدر میاں منظور احمد وٹو نے پیش کیں ۔

پیپلز پارٹی کے48ویں یوم تاسیس کی تقریب س میں منظور کی جانے والی ان قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ چونکہ سیاسی نظام کو اب کوئی خطرہ نہیں اس لیے اب پیپلز پارٹی حکومتِ وقت کی ڈٹ کر اپوزیشن کی سیاست کرے گی، چیئرمین بلاول بھٹو پنجاب اور لاہور میں دورہ نہ کریں بلکہ پنجاب میں قیام کریں اور مائنس وَن فارمولہ منظور نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی ایک نظریے اور فلسفے کا نام ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عام آدمی کو ووٹ کا حق دے کر سیاست کو اشرافیہ کے ڈرائنگ روم سے نکال کر غریبوں کی دہلیز پر لے آئے کیونکہ اب اسمبلیوں کے ممبران کے انتخابات ان کے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل عام آدمیوں کا اسمبلیوں کے ممبر کے چناؤ میں کوئی کردار نہیں ہوتا تھا کیونکہ ان کو یونین کونسلوں کے ممبر منتخب کرتے تھے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائد اعظم کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے دوسرے بڑے لیڈر ہیں جنہوں نے 1973؁ء کا قوم کو متفقہ آئین دیا جسکے تحت آج بھی ملک کا سیاسی نظام چل رہا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر اس کا ذکر کیا کہ آئین میں قرآن اور سنت کے خلاف کوئی قانون ملک میں نہیں بنایا جائیگا اور یہ بڑی سعادت بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے حصے میں آئی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلمان ملکوں کو تیل کے ہتھیار کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا اور پاکستان کو نیوکلیئر طاقت بنانے اور مسلم اُمہّ کا لیڈر بننے کی پاداش میں انکو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو بڑے عظیم لیڈر تھے جنہوں نے بڑی بہادری سے ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے سیاسی لیڈر جیل کی سعوبتوں سے گھبرا کر معاہدہ کر کے 10 سال کے لیے باہر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے 2008؁ء میں پیپلز پارٹی میں شرکت کی اور میرے خاندان کے لوگ بھی پارٹی کے نظریات کے زبردست حامی ہیں اور کہا کہ چیئرمین اور کوچیئرمین کی خاطر ہم 100 عہدے بھی قربان کر سکتے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پبلک کی جائے۔

انہوں نے کسانوں کی حالتِ زار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ تباہ حال ہیں اور کسان بیکج کی ڈرامے بازی بند کریں۔ انہوں نے کہا حکومت مکئی باہر سے منگوا رہی جبکہ مکئی کی وافر مقدار ملک میں موجود ہے اور یہ حکومتی اقدام کسان دشمن ہے۔ غیر ملکی قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اسی رفتار سے قرضے لیتی رہی تو 2018؁ء تک 100 ارب ڈالر کا ملک مقروض ہو جائے گا اور ہماری آئندہ نسلیں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی گرِوی رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے جارہی ہے جو ہرگز قابل قبول نہیں۔ میاں منظور احمد وٹو نے اپنے خطاب میں اتنی شاندار تقریب کا انتظام کرنے پر اشرف بھٹی اور پیپلز پارٹی لاہور کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ اس سے قبل سینٹیر اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ، تنویر اشرف کائرہ، نوید چوہدری، بیگم نیلم حسنین، اورنگزیب برکی، جہاں آراء وٹو، بیرسٹر عامر حسن، فیصل میر اور الطاف قریشی نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :