ترکی نے تیل کی تجارت محفوظ بنانے کیلئے طیارہ گرایا، روسی صدر کا الزام

منگل 1 دسمبر 2015 13:18

ماسکو/ پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء ) روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ ترکی نے شدت پسند تنظیم داعش کے ساتھ تیل کی تجارت اور سپلائی کو محفوظ بنانے کے لیے طیارہ مارگرایا ،ادھر ترک صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ بہتان طرازی روس کی روایت ہے، اگر روس کے الزامات درست ثابت ہوں تو مستعفی ہو جائیں گے۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابقطیارہ گرائے جانے کے بعد ترکی اور روس کے تعلقات بگڑتے ہی جا رہے ہیں ، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ ترکی نے شدت پسند تنظیم داعش کے ساتھ تیل کی تجارت اور سپلائی کو محفوظ بنانے کے لیے طیارہ مارگرایا ہے۔عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں پر پیرس میں ہونے والی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ روس کے جنگی طیارے کو گرا کر ترکی نے بہت بڑی غلطی کی ہے، ’ہمیں ایسی معلومات موصول ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ دولت اسلامیہ کا تیل ترک حدود سے گزرتا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ترکی کے صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ داعش کے ساتھ تیل کے کاروبار کے الزامات سچ ثابت ہوتے ہیں تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ ترک صدر نے کہاکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہمارے تیل حاصل کرنے کے ذرائع سب کے سامنے ہیں۔ ہم تیل اور قدرتی گیس روس سے خریدتے ہیں۔ ہم ایران، آذربائیجان، عراق، الجزائر، قطر اور نائجیریا کے گاہک ہیں

اور انھی ممالک سے تیل اور گیس خریدتے ہیں۔

بہتان طرازی ان کی روایت ہے اور بہتان لگا کر آپ کچھ حاصل نہیں کر سکتے۔‘ترک صدر کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے عائد کی گئی اقتصادی پابندیوں کا جواب دینے کے سلسلے میں بھی ان کا ملک تحمل سے کام لے گا۔انھوں نے کہا کہ ’ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ جذباتی بیانات دو ایسے ممالک کے لیے مثبت اقدام نہیں جن کے تعلقات سٹریٹیجک سطح کی شراکت داری سے تعبیر کیے جاتے ہوں۔

دوسری طرف ترکی نے روسی طیارے کے مارے جانے والے پائلٹ کی باقیات ماسکو کے حوالے کر دی ہیں۔واضح رہے کہ روس شام میں صدر بشار الاسد کے مخالف باغیوں سمیت دولت اسلامیہ کو فضائی حملوں کے ذریعے نشانہ بنا رہا ہے۔روس ترکی پر اس کے جنگی طیارے کو گرانے کے بعد سے کئی پابندیاں بھی لگا چکا ہے جن میں ترکی سے کھانے کی اشیا کی درآمدات اور ویزا فری سفر پر پابندی شامل ہے۔دولت اسلامیہ زیادہ تر پیسہ تیل کی غیر قانونی فروخت سے کماتا ہے تاہم ترکی اس کے ساتھ تیل کی تجارت میں شامل ہونے کی سختی کے ساتھ تردید کر چکا ہے۔پیر کے روز امریکہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ’ترکی اور امریکی ذرائع سے یہ ثبوت ملے ہیں کہ روس کے جنگی طیارے نے ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔‘

متعلقہ عنوان :