اسرائیلی رکن پارلیمان خواتین کو ہراساں کرنے پر مستعفی

مذہبی قوم پرست جیوش ہوم پارٹی کے رکن پارلیمان یینن میگال پر متعدد خواتین نے نامناسب الفاظ بولنے اور ہراساں کرنے کے الزامات عاید کیے ہیں

منگل 1 دسمبر 2015 14:44

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء )اسرائیل کی دائیں بازو کی قوم پرست جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان خواتین کو ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد مستعفی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق مذہبی قوم پرست جیوش ہوم پارٹی کے رکن پارلیمان یینن میگال پر متعدد خواتین نے نامناسب الفاظ بولنے اور ہراساں کرنے کے الزامات عاید کیے ہیں لیکن ان صاحب نے اس اخلاق باختگی کا مظاہرہ رکن پارلیمان منتخب ہونے سے قبل ایک صحافی کی حیثیت سے کیا تھا۔

ان کی جماعت کے رہ نما اور وزیرتعلیم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ انھوں نے مسٹر میگال کا پارلیمان کی رکنیت سے استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔انھوں نے اس کو ایک درست فیصلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اب وہ اپنے خاندان پر توجہ مرکوز کرسکیں گے اور اس کو وقت دے سکیں گے۔

(جاری ہے)

اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ''والا'' میں میگال کی ایک سابقہ ساتھی نے گذشتہ ہفتے لکھا تھا کہ انھوں نے اخلاق باختہ تبصروں کی بھرمار کردی تھی اور مجھے یہ تک کہا تھا کہ میں ایک عریاں فلم میں لائبریرین کی طرح کا لباس پہنوں۔

بعد میں ایک اور عورت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ رکن پارلیمان نے انھیں پشت پر ٹہوکا دیا تھا حالانکہ انھیں اس سے منع کیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد اسرائیلی پولیس نے کہا تھا کہ وہ اس دعوے کا جائزہ لے گی۔میگال کے خلاف یہ دونوں نئے الزامات ان کے سوموار کے روز الکنیسہ کی رکنیت سے مستعفی ہونے کے بعد سامنے آئے ہیں۔اس سے پہلے دو اور عورتوں نے بھی ان پر اسی طرح کے خود کو ہراساں کرنے کے الزامات عاید کیے تھے۔

جیوش ہوم پارٹی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی مخلوط حکومت میں شامل ہے مگر مسٹر میگال کے استعفے سے حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ان کی جگہ اب اس جماعت کی فہرست میں شامل اگلے امیدوار آوی ورٹزمین پارلیمان کے رکن بن جائیں گے۔وہ اس سے پہلے اسرائیل کے نائب وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔