اسرائیلی عدالت نے ایک سال قبل زندہ جلا کر شہید کئے گئے فلسطینی بچے کے قاتل کو بری کردیا،والدین کا اظہار افسوس

منگل 1 دسمبر 2015 15:04

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم دسمبر۔2015ء) اسرائیلی مقامی عدالت کی جانب سے ایک سال قبل مقبوضہ بیت المقدس میں اغواء کے بعد زندہ جلا کر شہید کئے گئے فلسطینی بچے کے قاتل کو بری قرار دینے پر شہید بچے کے والدین نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شہید محمد ابو خضیر کے والد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے تمام ترثبوت اور شواہد ہونے کے باوجود قاتل کو بری قرار دیکرانصاف کا خون کیا ہے۔

اسرائیلی عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ ثابت کیا ہے کہ وہ انصاف اور قانون کی پابند نہیں بلکہ جرمنی کے ان نازیوں سے بھی بدتر ہے جنہوں نے لاکھوں یہودیوں کا مبینہ قتل عام کیا تھا۔14 سالہ شہید فلسطینی محمد ابو خضیر کے والد نے عدالتی فیصلہ کے بعد بیت المقدس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد یہودیوں کے ہاتھوں معصوم بیٹے کی بے رحمانہ موت کا دکھ ہمارا پیچھا نہیں چھوڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

جب سے میرے بیٹے کو شہید کیا گیا اس کے بعد میں اور میری اہلیہ بیٹے کے دکھ میں ہلکان ہیں اور کئی کئی روز کچھ کھاتے پیتے بھی نہیں ہیں۔ ہمیں امید تھی کہ اسرائیلی عدالت ابو خضیر شہید کے قاتلوں کو سخت سزا دیگی جسے ہمارا دکھ کچھ کم ہوگا مگر سوموار کیروز اسرائیلی عدالت نے قاتل کی بریت کا فیصلہ دے کر ہمارے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس صہیونی دہشت گرد کو پاگل اور مجنون قرار دیا گیا ہے اس میں نازیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اسرائیلی عدالت نے فیصلے میں اپنا اصل چہرہ دکھا دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ وہ مظلوموں کے ساتھ نہیں بلکہ دہشت گردوں کی ساتھی ہے۔

متعلقہ عنوان :