داعش کی وقتی شادیاں غیر اسلامی فعل ہیں، جامعہ الازہر

یزیدی خواتین پر جنسی حملے بھی اسلامی شرعی قوانین کے مطابق ناقابل برداشت رویئے کا مظہر ہیں،بیان

منگل 1 دسمبر 2015 18:46

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم دسمبر۔2015ء) مصر کی معروف درسگاہ جامعہ الازہر نے انتہا پسند تنظیم 'داعش' سے وابستہ خواتین اور تنظیم کے جنگجوؤں کے درمیان 'وقتی شادی' اور بعد ازاں طلاق کو غیراسلامی قرار دے دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جامعہ الازہر کے اعلان میں کہاگیا کہ اسلام میں شادی اس وقت حلال تصور کی جاتی ہے جب اس کے نیک اور اعلیٰ مقاصد ہوں۔

اسلامی قوانین کے مطابق شادی ایک مرد اور عورت کے درمیان باہمی عزت اور عزم کا معاہدہ ہے۔

(جاری ہے)

الازہر آبزرویٹری کے مطابق داعش کی جانب سے شام اور عراق کے علاقوں سنجار اور نینوی میں رہنے والی یزیدی خواتین پر جنسی حملے بھی اسلامی شرعی قوانین کے مطابق ناقابل برداشت رویے کا مظہر ہیں۔داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ غلامی کے طریقوں کو ختم کرنے کے نتیجے میں معاشرے میں زناء پھیلتا رہے گا کیوں کہ اس کے علاوہ اور کوئی متبادل موجود نہیں ہے اور ماضی میں بھی کئی ممالک میں غلامی کا راج رہا ہے۔

الازہر کے مطابق اسلام نے عارضی شادیوں پر اس لئے پابندی لگائی ہے کیوں کہ ان سے اسلام میں عورت کو دیا جانے والا تشخص خراب ہوتا ہے اور عورت ایک مرد سے دوسرے کے ہاتھ بکنے والے سستے کھلونے کی مانند بن جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :