تاج محل کبھی بھی ہندوؤں کا مندر نہیں رہا،بھارتی حکومت کی وضاحت

تاج محل میں مسلمانوں کو عبادت سے باز رکھنے اورہندوؤں کوپوجا کی اجازت نہیں دے سکتے،وزیرثقافت

منگل 1 دسمبر 2015 19:46

تاج محل کبھی بھی ہندوؤں کا مندر نہیں رہا،بھارتی حکومت کی وضاحت

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم دسمبر۔2015ء) بھارت کی حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسے اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ آگرہ میں واقع تاج محل ماضی میں ہندوؤں کا کوئی مندر تھا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز بھارتی وزیرثقافت مہیش شرمانے ایوان زیریں (لوک سبھا)کو تحریری جواب میں بتایاکہ وکلاء کی جانب سے عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیاگیا تھا کہ تاج محل کو ہندو مندر قرار دیا جائے اور ہندوؤں کو وہاں پوجا کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ شیو مندر ہے اور مسلمانوں کو وہاں عبادت سے باز رکھا جائے۔

(جاری ہے)

وزیر ثقافت نے بتایا کہ انھیں یہ علم ہے تاج محل کے سلسلے میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے لیکن اس کا ہندوؤں سے تعلق ہونے کے بارے میں کوئی شواہد نہیں ہیں۔مہیش شرما نے یہ بھی کہا کہ اس تنازعے کی وجہ سے حکومت کو ابھی تک تاج محل کی سیاحت کے سلسلے میں کوئی منفی اثر نظر نہیں آیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فن تعمیر کا یہ نمونہ دراصل ایک قدیم مندر کا حصہ ہے جو ہندو راجہ جے سنگھ نے بنوایا تھا۔

متعلقہ عنوان :