سپریم کورٹ ، نیومسلم ٹاوٴن کی رہائشی خاتون کے گھر پر قبضے میں ملوث ملزم وکیل باپ بیٹے کو سات دسمبر کیلئے طلب

اینٹی کرپشن نے کچھ نہیں کرنا ہوتا، صرف کاغذی کارروائیاں کی جاتی ہیں،عدالت

منگل 1 دسمبر 2015 22:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم دسمبر۔2015ء) سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کنول رشید کے گھر پر قبضے کے ملزم ایڈووکیٹ تصدق حسین اعوان اور اسکے بیٹے عبداللہ ایڈووکیٹ کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواست پرسماعت کی، خاتون نے کمرہ عدالت میں خود دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزموں نے جعلی دستاویزات تیار کر کے نیومسلم ٹاوٴن میں اسکے ڈیڑھ کنال کے گھر پر قبضہ کر لیا جس پر اینٹی کرپشن نے مقدمہ درج کیا تاہم اینٹی کرپشن عدالت اور لاہور ہائیکورٹ نے ٹھوس ثبوتوں اور شہادتوں کے باوجود ملزموں کی ضمانتیں منظور کر لیں جس کی وجہ سے وہ چار برسوں سے گھر کا قبضہ واگزار کرانے کیلئے دھکے کھا رہی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل اینٹی کرپشن رانا احسن عزیز نے بنچ کو بتایا کہ مقدمے کا چالان جمع کرادیا گیا ہے اور ٹرائل جاری ہے جس پر بنچ کے رکن جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اینٹی کرپشن نے کچھ نہیں کرنا ہوتا، صرف کاغذی کارروائیاں کی جاتی ہیں، فاضل بنچ نے دلائل سننے اور ریکارڈ دیکھنے کے بعد ملزم باپ بیٹے کو سات دسمبر کیلئے طلب لیا، عدالت نے محکمہ پراسکیوشن کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :