گوادر کاشغر مغربی روڈ کے گئے حالیہ نوٹیفکیشن پر جلدازجلد اور من وعن عملدرآمد کو یقینی بنا یا جائے،عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان

بلوچستان میں تشدد کے خاتمے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت اقدامات اٹھائے،جلسہ عام میں پیش متفقہ قراردادوں میں مطالبہ

منگل 1 دسمبر 2015 22:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم دسمبر۔2015ء ) عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے زیر اہتمام جلسہ عام میں پیش کردہ متفقہ قراردادیں اس طرح ہیں ۔ باچا خان چوک پر اے این پی کے رہنما جمال الدین رشتیا نے جلسہ عام میں قراردادیں پیش کر تے ہوئے کہ یہ جلسہ عام وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کر تی ہے گوادر کاشغر مغربی روڈ کے گئے حالیہ نوٹیفکیشن پر جلدازجلد اور من وعن عملدرآمد کو یقینی بنا یا جائے اور روٹ کے تحت آنے والے تمام علاقوں کو یکساں طور پر معاشی اور ترقیاتی سرگرمیوں سے مستفید ہو نے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔

اقتصادی راہداری اور گوادر کاشغر روٹ کے منصوبوں کے تحت بلوچستان میں زیادہ سے زیادہ اکنا مک زون بنا ئے جائیں تاکہ بلوچستان کے غریب اور پسماندہ عوام زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں۔

(جاری ہے)

2 ) بلوچستان میں تشدد کے خاتمے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت اقدامات اٹھائے صوبے کے بلوچ علاقوں میں جاری آپریشن بند کر کے چادر وچاردیواری کے تقدس کی پامالی کا سلسلہ روکا جائے اور مسئلے کے حل کیلئے با مقصد مذاکرات کیلئے حقیقی نمائندہ قوتوں سے رجوع کیا جائے۔

3 )گوادر کاشغر منصوبے میں بلوچستان بھر بالخصوس گوادر کی مقامی آبادی کو اقلیت میں بدالنے سے گریز کیا جائے اور گوادر کی مقامی آبادی کے خدشات وتحفظات کو دور کر تے ہوئے انہیں اور بلوچستان کے لو گوں کو منصوبے میں زیادہ سے زیادہ ترجیح دے کر ان کے خدشات کے ازالے کیلئے آئینی اقدامات اٹھائے جائیں۔ نیز یہ جلسہ عام مطالبہ کر تا ہے کہ گوادر سے متعلق فیصلے صوبائی حکومت کو کرنے کا اختیار دیا جائے۔

4 )آج کا یہ جلسہ عام مطالبہ کر تا ہے کہ اندرون بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بند کر تے ہوئے بجلی بحران کے کاتمے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں بلوچستان کے زمینداروں کے ہونیوالے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور ژوب ڈیرہ اسماعیل خان ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ جلدازجلد مکمل کر کے صوبے میں تباہی سے دوچار زرعی شعبے کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھاے جائیں۔

5 )ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ بلوچستان میں نادرا کی جانب سے پشتونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا نوٹس لیتے ہوئے یہ سلسلہ بند کیا جائے اور ملک کے دیگر حصوں کی طرح بلوچستان میں قواعد وضوابط کا خیال رکھا جائے اور اضافی شرائط کا خاتمہ کیا جائے۔ صوبے کے کسی حصے میں شناختی کارڈ کے حصول کیلئے پشتونوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنا یا جائے۔

6 )یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ سمگلنگ کی روک تھام کے نام پر ڈیورنڈ لائن کے آس پاس آباد قبائل کو تنگ کر نے اور ان کے معاشی عام کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے چمن اور تفتان بارڈرز سے جو لوگ تجارت کر تے ہیں ان پر تجارت کے دروازے بند نہ کئے جائیں اور نہ اس غیر رسمی تجارت کو سمگلنگ کا نام دینے کی بجائے اسے قانونی اور آئینی شکل دی جائے۔

7 )بلوچستان حکومت یہاں کے عوام معاشی ا ور سیاسی مفادات کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے حکومت کی وفاق کی بے جا کاسہ لیسی کی وجہ سے نیشنلزم کی تحریک اور خود نیشنلزم کی بری طرح سے نقصان پہنچا رہا ہے امن وامان کی مخدوش صورتحال، بلوچستان کے حکومتی تشکیل کے یہاں عوامی حق کو مری معاہدوں یا لاہور کے حوالے کر نے کی وجہ سے یہاں کے عوام کے سیاسی حق کی نفی کی گئی ہے لہٰذا بہتر یہی ہے کہ موجودہ حکومت مزید عوام کے استحصالی میں اضافہ کا سبب بنے کی بجائے اپنا قبلہ درست کرے۔

8 )کوئٹہ شہر کو جس طرح کھنڈرات میں تبدیل کیا گیا اور سرکاری سرپرستی میں سرکاری اور قبائلی کی صدیوں کی اراضی اور جائیدادوں پر قبضے اور بندربانٹ کے سلسلے کو روکا جائے اور جنہوں نے ایسا کیا ہے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے اس کے ساتھ ساتھ بجلی، گیس، پینے کے پانی کی عدم فراہمی اور کوئٹہ میں حکومتی قوم پرستوں کے میئر اور ڈپٹی میئر کی ناکامی نے کوئٹہ کے شہریوں کا جینا دو بھر کر دیا ہے کوئٹہ کے عوام کو فوری طور پربنیادی سہولیات کی فراہمی کی جائے دوسری صورت میں پارٹی عوامی سطح پر ان نام نہاد منتخب اراکین کے خلاف بھر پور تحریک چلائے گی۔

متعلقہ عنوان :