مذاکرات کا کوئی متبادل نہیں تاہم اسکے لیے سرحد پار دراندازی کا خاتمہ لازمی شرط ہے ، جب تک دراندازی جاری رہے گی، تب تک امن مذاکرات ممکن نہیں، مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ہیں،جب بھی کشمیر میں تشدد بڑتا ہے تو اس سلسلے میں سرحد پار دراندازی بنیادی وجہ ہوتی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی طرف سے ہی تشدد کی ہوا چلتی ہے، پاکستان کو ماحول سازگار بنانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی اور اس سلسلے میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے سرحد پار دراندازی کو بھی کم کرنا ہوگا، بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج

منگل 1 دسمبر 2015 22:34

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء ) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ مذاکرات کا کوئی متبادل نہیں تاہم اسکے لیے سرحد پار دراندازی کا خاتمہ لازمی شرط ہے ، جب تک دراندازی جاری رہے گی، تب تک امن مذاکرات ممکن نہیں، مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ہیں،جب بھی کشمیر میں تشدد بڑتا ہے تو اس سلسلے میں سرحد پار دراندازی بنیادی وجہ ہوتی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی طرف سے ہی تشدد کی ہوا چلتی ہے، پاکستان کو ماحول سازگار بنانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی اور اس سلسلے میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے سرحد پار دراندازی کو بھی کم کرنا ہوگا۔

بھارتی میڈیاکے مطابق ایک بیان میں سشما سوراج نے وزیراعظم نواز شریف کی پیشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش کو بھارت مشروط کرنے کے حق میں نہیں ہے لیکن وقت کی ضرورت ہے کہ جب تک پاکستان سرحد دراندازی کو بند نہیں کرے گا امن مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں اور نہ ہی یہ سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔

سشما سوراج کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی فورموں میں مسئلہ کشمیر کو اٹھا کر جذبات کا مظاہرہ کر رہا ہے کہ کشمیر سلگتا ہوا مسئلہ ہے حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ کشمیری عوام نے پہلے سے ہی انتخابات میں حصہ لے کر بھارت کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیر میں تشدد بڑتا ہے تو اس سلسلے میں سرحد پار دراندازی بنیادی وجہ ہوتی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی طرف سے ہی تشدد کی ہوا چلتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پہلے سے ہی معاہدے موجود ہیں جن کی بنیاد پر دونوں ممالک مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی شملہ معاہدے اور لاہور اعلانیہ کو دیکھتے ہوئے پاکستان جان بوجھ کر معاملے کو خراب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کا دھیان ہی کشمیر کی جانب نہیں ہے اور بھارت نے پہلے یہ بات صاف کر دی ہے کہ صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے تشدد کا خاتمہ لازمی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے تیسرے فریق کی ضرورت نہیں ہے جب مذاکرات ہوں گے تو کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات ہی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات سے نہیں گھبراتے اور نہ ہی مذاکرات سے راہ فرار چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ پڑوسی ملک بھی بھارت کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرے، اگر مذاکرات کی میز پر کنٹرول لائن کی فائرنگ کی آوازیں پہنچ گئیں تو کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا ہے لہذا پاکستان کو چاہئے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر خاموشی کو یقینی بنائے اور بلا اشتعال فائرنگ سے پرہیز کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماحول سازگار بنانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی اور اس سلسلے میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے سرحد پار دراندازی کو بھی کم کرنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :